سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنماء اور ریاست اترپردیش کے رامپور سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان اعظم خاں نے اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے بعد پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفی دے دیا ہے۔ اعظم خاں کے لوک سبھا سے مستعفی ہونے ہر مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے قومی جنرل سکریٹری ضمیر رضوی ایڈووکیٹ نے اعظم خاں کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خاں کا دوبارہ یوپی کی سیاست میں سرگرم ہونے پر یہاں کے عوام کے مسائل زیر بحث آئیں گے۔ Reaction On Azam Khan Resignation From Lok Sabha
وہیں سماجوادی سمرتھک مورچہ کے صدر عظیم اقبال خاں ایڈووکیٹ نے بھی اعظم خاں کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ سماجی کارکن بابو علی نے کہا کہ اعظم خاں کے اس فیصلے سے اترپردیش کی سیاست میں بہتری کے امکانات ہیں اور رامپور کی فلاح و بہبود کے لئے یہ اچھا قدم ہے۔ سرودیہ جن کلیان سنستھان کے صدر محمد حنیف ہاشمی نے کہا کہ رامپور کی فلاح و بہبود کے لئے ضروری ہے کہ اب رامپور کے عوام بی جے پی کے امیدوار کو رکن پارلیمان منتخب کریں۔ بہرحال اب رامپور میں چند ماہ کے اندر لوک سبھا کا ضمنی انتخاب ہوگا۔ اب دیکھنا ہوگا کہ یہاں کے عوام حکومت کے حق میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے یا نہیں۔
واضح رہے کہ ایم پی اعظم خان دو سال سے سیتا پور جیل میں بند ہیں۔ جیل میں رہتے ہوئے وہ رام پور شہر سے ایم ایل اے منتخب ہوئے۔ وہیں جب سماج وادی پارٹی نے پروٹیم اسپیکر کے طور پر اعظم خان کے نام کی سفارش کی تھی تب لوک سبھا سے ان کے استعفیٰ کی بحث تیز ہوگئی تھی۔ Azam Khan Resigned From Lok Sabha
مزید پڑھیں:۔ Akhilesh Yadav And Azam Khan Resigned From Lok Sabha: اکھلیش یادو اور اعظم خان نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دیا
اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ اکھلیش یادو اور اعظم خان لوک سبھا میں رہیں گے، کیونکہ وہاں پارٹی ممبران کی تعداد صرف پانچ ہے۔ اکھلیش اور اعظم خان کے استعفیٰ کے بعد ایس پی کے صرف تین ممبران ہی لوک سبھا میں رہ جائیں گے۔ تاہم ان دونوں رہنماؤں کے استعفیٰ کے بعد اعظم گڑھ اور رام پور میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ Samajwadi Party Politics On UP
بتایا جا رہا ہے کہ ہولی کے موقع پر سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کرہل کے لوگوں سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد ہی اکھلیش یادو نے کرہل نہ چھوڑنے کا اشارہ دے دیا تھا۔ اکھلیش نے پارٹی کارکنان سے کہا تھا کہ وہ یوپی کی سیاست کرتے رہیں گے۔ تاہم دونوں لیڈروں کے لوک سبھا سے استعفیٰ دینے کے بعد اپوزیشن لیڈر کو لے کر کنفیوژن پیدا ہو گئی ہے۔ اب اگر اکھلیش یوپی اسمبلی میں بیٹھتے ہیں تو جسونت نگر سے ایم ایل اے شیو پال سنگھ یادو کی اپوزیشن لیڈر کی دعویداری ختم ہو جائےگی۔ دوسری جانب اعظم خان کے حامی بھی انہیں اپوزیشن لیڈر بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔