ETV Bharat / bharat

Nirmala Sitharaman remarks Row نرملا سیتارمن کے بھارتی مسلمانوں سے متعلق بیان پر مسلم رہنماؤں کا ردعمل

گزشتہ روز واشنگٹن میں منعقد ورلڈ بینک کی میٹنگ میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھارتی مسلمانوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں مسلمان پاکستان سے زیادہ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے اس بیان پر مسلم رہنماؤں نے ردعمل کا اظہار کیا اور اس کو بھارت کا اندورنی مسئلہ قرار دیا۔ Reaction on Nirmala Sitharaman remarks

نرملا سیتارمن کے بیان پر مسلم رہنماوں کا ردعمل
نرملا سیتارمن کے بیان پر مسلم رہنماوں کا ردعمل
author img

By

Published : Apr 13, 2023, 7:04 AM IST

نرملا سیتارمن کے بیان پر مسلم رہنماوں کا ردعمل

دہلی: واشنگٹن میں منعقد ورلڈ بینک کی میٹنگ میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر تبصرہ کیا، جس لیکر ملک کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ان کے اس بیان پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم رہنماؤں سے بات چیت کی، جس میں انہوں نے اس مسئلہ کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے وزیر خزانہ کے اس بیان کو مزاحیہ بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس بیان سے بھارت کا مذاق بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھارت کے اندرونی معاملات کو کسی دوسرے ملک میں بیان نہیں کرنا چاہیے تھا یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آبادی زیادہ ہونے سے خوشحالی کے معیار کو نہیں ناپا جاسکتا۔ بھارت میں 15 فیصد منو وادی ہیں جبکہ 85 فیصد ایس سی ایس ٹی، او بی سی ہیں جبکہ اقلیتی برادریوں کی تعداد بھی کافی کم ہے لیکن ظلم 85 فیصد والی آبادی پر ہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں کو نذر آتش کئے جانے سے کیا عیسائی برادری خوشحال ہے، دلتوں کے مندروں کو مسمار کیا جا رہا ہے تو کیا وہ خوشحال ہیں اور مسلمانوں کی روزآنہ لنچنگ ہو رہی ہے تو کیا مسلمان خوشحال زندگی گزار رہیں ہیں؟
وہیں عام آدمی پارٹی کے رہنما شیخ جیلانی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نرملا سیتارمن سے ایسے بیانات کی امید کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ اسی طرح کے بیانات دینے کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید نرملا سیتارمن کو ملک کی آبادی کے اعداد و شمار سے متعلق جانکاری نہیں ہے کیونکہ اگر وہ یہ اعداد و شمار چیک کرتی تو انہیں معلوم ہوتا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی میں مسلمانوں پہلے نمبر پر نہیں ہے بلکہ دیگر قوموں کے لوگوں کی آبادی کا تناسب مسلمانوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والا ایک کھلاڑی جس سے میچ کے دوران ایک نو بال ہو جاتی ہے تو اس کے خلاف خالستانی ٹرینڈ کرنے لگتا ہے کیا یہ ظلم کے زمرے میں نہیں آتا اور اگر آپ اسے غلط مانتی ہیں تو آپ نے ایسے کتنے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جو اسے ٹرینڈ کرا رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو ہندو راشٹر کا مطالبہ کرتے ہیں ان کے خلاف تو کوئی کارروائی نہیں ہوتی لیکن اگر سکھ یا مسلمان اپنے مذہب کی بنیاد پر کوئی مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں فورا گرفتار کرلیا جاتا ہے تو کیا یہ ظلم نہیں ہے؟
مزید پڑھیں:۔ World Bank Annual Meeting بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر سوال، نرملا سیتا رمن کا جواب

واضح رہے کہ حال ہی میں امریکہ کی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد ورلڈ بینک کی میٹنگ کے دوران وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھارتی مسلمانوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ بھارت میں مسلمان پاکستان سے زیادہ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، یہاں ان پر کوئی ظلم نہیں ہورہا ہے اور اگر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا تو اس طرح سے ان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔

نرملا سیتارمن کے بیان پر مسلم رہنماوں کا ردعمل

دہلی: واشنگٹن میں منعقد ورلڈ بینک کی میٹنگ میں مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر تبصرہ کیا، جس لیکر ملک کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ان کے اس بیان پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مسلم رہنماؤں سے بات چیت کی، جس میں انہوں نے اس مسئلہ کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے وزیر خزانہ کے اس بیان کو مزاحیہ بیان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اس بیان سے بھارت کا مذاق بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھارت کے اندرونی معاملات کو کسی دوسرے ملک میں بیان نہیں کرنا چاہیے تھا یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آبادی زیادہ ہونے سے خوشحالی کے معیار کو نہیں ناپا جاسکتا۔ بھارت میں 15 فیصد منو وادی ہیں جبکہ 85 فیصد ایس سی ایس ٹی، او بی سی ہیں جبکہ اقلیتی برادریوں کی تعداد بھی کافی کم ہے لیکن ظلم 85 فیصد والی آبادی پر ہی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں کو نذر آتش کئے جانے سے کیا عیسائی برادری خوشحال ہے، دلتوں کے مندروں کو مسمار کیا جا رہا ہے تو کیا وہ خوشحال ہیں اور مسلمانوں کی روزآنہ لنچنگ ہو رہی ہے تو کیا مسلمان خوشحال زندگی گزار رہیں ہیں؟
وہیں عام آدمی پارٹی کے رہنما شیخ جیلانی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نرملا سیتارمن سے ایسے بیانات کی امید کی جا سکتی ہے کیونکہ وہ اسی طرح کے بیانات دینے کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید نرملا سیتارمن کو ملک کی آبادی کے اعداد و شمار سے متعلق جانکاری نہیں ہے کیونکہ اگر وہ یہ اعداد و شمار چیک کرتی تو انہیں معلوم ہوتا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی میں مسلمانوں پہلے نمبر پر نہیں ہے بلکہ دیگر قوموں کے لوگوں کی آبادی کا تناسب مسلمانوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈین کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والا ایک کھلاڑی جس سے میچ کے دوران ایک نو بال ہو جاتی ہے تو اس کے خلاف خالستانی ٹرینڈ کرنے لگتا ہے کیا یہ ظلم کے زمرے میں نہیں آتا اور اگر آپ اسے غلط مانتی ہیں تو آپ نے ایسے کتنے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جو اسے ٹرینڈ کرا رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو ہندو راشٹر کا مطالبہ کرتے ہیں ان کے خلاف تو کوئی کارروائی نہیں ہوتی لیکن اگر سکھ یا مسلمان اپنے مذہب کی بنیاد پر کوئی مطالبہ کرتے ہیں تو انہیں فورا گرفتار کرلیا جاتا ہے تو کیا یہ ظلم نہیں ہے؟
مزید پڑھیں:۔ World Bank Annual Meeting بھارت میں مسلمانوں کی صورتحال پر سوال، نرملا سیتا رمن کا جواب

واضح رہے کہ حال ہی میں امریکہ کی دارالحکومت واشنگٹن میں منعقد ورلڈ بینک کی میٹنگ کے دوران وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بھارتی مسلمانوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ بھارت میں مسلمان پاکستان سے زیادہ خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، یہاں ان پر کوئی ظلم نہیں ہورہا ہے اور اگر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا تو اس طرح سے ان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ نہیں ہوتا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.