مظفرنگر: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج عام بجٹ 2023 پیش کر دیا ہے، جس کے بعد ہر کوئی خاص و عام اس بجٹ پر اپنی رائے رکھ رہا ہے۔ موجودہ حکومت کے لوگ اس بجٹ کی تعریف کر رہے ہیں تو حزب اختلاف کے رہنما اسے عوام مخالف بجٹ قرار دے رہے ہیں۔ اسی درمیان بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان چودھری راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ اس بجٹ سے کسانوں کو کافی مایوسی ہوئی ہے۔ اگرچہ اس بجٹ سے کسانوں کو کسی فائدے کی امید نہیں تھی لیکن پھر بھی جو بجٹ پیش کیا گیا ہے اس کا اندازہ ہمیں پہلے سے ہی تھا۔
چودھری راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہمیں جس چیز کی اُمید تھی اس کے مطابق بجٹ میں کسانوں کو دیا گیا ہے۔ حکومت سے توقع تھی کہ کسانوں کا قرض بڑھے گا، انہوں نے بجٹ میں کسانوں پر قرض بڑھانے کی بات کی ہے، حکومت کسانوں کو 20 لاکھ کروڑ کا قرض دے گی۔ لیکن حکومت پانی اور بجلی پر کوئی کام نہیں کرے گی اور کسانوں کو کوئی معاوضہ نہیں ملے گا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کسانوں پر قرضہ بڑھانے کا مقصد یہ کہ جب کسان قرضے کے بوجھ تلے دب جائے گا تو ان کی زمین آسانی سے حاصل کی جاسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
Budget 2023 زرعی قرضے کا ہدف 20 لاکھ کروڑ روپے تک بڑھایا گیا
Union Budget 2023 باغبانی و فصلوں کے پودے لگانے کے لیے 2200 کروڑ روپے مختص
واضح رہے کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کو اپنی بجٹ تقریر میں صنعت کاروں کے زرعی اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے ایگریکلچر ایکسلریٹر فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا۔ سیتا رمن نے زرعی قرضہ جات کا ہدف بھی بڑھا کر 20 لاکھ کروڑ روپیے کر دیا۔ جس میں مویشی پالن، ڈیری اور ماہی پروری پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے یہ مزید کہا کہ زراعت کے لیے ایک ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، ایک اوپن سورس، اوپن اسٹینڈرڈ اور انٹرآپریبل پبلک پلیٹ فارم کے طور پر بنایا جائے گا جو فصلوں کی منصوبہ بندی کے لیے کسانوں کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے گا۔