ETV Bharat / bharat

راجیہ سبھا میں جمعہ کی نماز کے لیے دیا گیا اضافی وقفہ ختم

اب تک ہر جمعہ کو راجیہ سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:30 تک ہوتا تھا اور اسی وقت لوک سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:00 بجے تک ہوتا ہے۔ راجیہ سبھا میں یہ اضافی آدھا گھنٹے کا وقفہ نماز کے لیے دیا گیا تھا، جسے اب چیئرمین نے قواعد میں تبدیلی کر کے ختم کر دیا ہے۔ Namaz break in Rajya Sabha

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 11, 2023, 6:14 PM IST

Updated : Dec 11, 2023, 8:45 PM IST

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ہر جمعہ کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں آدھے گھنٹے کا اضافی وقفہ کو ختم کر دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ فرقہ وارانہ رواج کی آئینی مزاج کے ساتھ اصلاح ایک قابل ستائش قدم ہے۔

راجیہ سبھا کی جانب سے جمعہ کی نماز کی تعطیل کا وقفہ ختم کرنے کے بارے میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں پارلیمانی امور کے سابق وزیر نقوی نے کہا کہ بھارتی آئین کا سیکولرازم دیباچہ حکومت یا پارلیمنٹ میں کسی فرقہ یا عقیدے کو کوئی خاص رعایت دئے جانے کے خلاف ہے۔ نقوی نے مزید کہا کہ نماز پر کوئی پابندی نہیں ہے، نماز کے لیے پارلیمانی تعطیل کے وقفے کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس آئینی اصلاحات پر فرقہ وارانہ حملہ درست نہیں۔

  • پورا معاملہ کیا ہے؟

دراصل آج کل پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس جاری ہے اور گزشتہ جمعہ یعنی 8 دسمبر کو راجیہ سبھا کی کاروائی ڈھائی بجے کے بجائے دو بجے ہی شروع کر دی گئی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جمعہ کو کہا کہ لوک سبھا کے شیڈول کے مطابق ایوان بالا میں لنچ کے بعد کے اجلاس کا وقت بھی دوپہر 2.30 سے ختم کرکے ​​2 بجے کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں کھانے کے وقفے کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے اور راجیہ سبھا میں 2:30 بجے شروع ہوتی تھی۔ راجیہ سبھا میں 30 منٹ کا اضافی وقفہ تھا۔ اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں کارروائی کا وقت ایک جیسا کر دیا گیا ہے۔

جس کے بعد ڈی ایم کے ایم پی تروچی شیوا نے راجیہ سبھا کی کاروائی کے شیڈول میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ 'ہر جمعہ کو روایت یہ ہے کہ دوپہر کا اجلاس 2.30 بجے بلایا جاتا ہے۔ لیکن آج نظرثانی شدہ ایجنڈے میں یہ وقت دوپہر دو بجے رکھا گیا ہے۔ جب ایسا فیصلہ لیا گیا تو ارکان کو اس کا علم بھی نہیں تھا۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ ایسی تبدیلی کیوں آئی؟ اس پر چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ اجلاس کے دوران ہی وقت تبدیل کیا تھا، کیونکہ لوک سبھا کا دوپہر کا اجلاس 2 بجے شروع ہوتا ہے۔

دریں اثنا، ڈی ایم کے، کے ایک اور رکن ایم ایم عبداللہ نے کھڑے ہو کر راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بتایا کہ لنچ کے بعد کے سیشن کے لیے دوپہر 2.30 بجے کا وقت اس لیے رکھا گیا ہے تاکہ مسلمان اراکین جمعہ کی نماز پڑھ سکیں۔ ان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے کہا، 'لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے ممبر ہیں۔ لوک سبھا دوپہر 2 بجے شروع ہوتی ہے اور اس میں بھی ہر طبقے کے ارکان ہوتے ہیں۔ میں نے ہی اسے مناسب غور و خوض کے بعد نافذ کیا اور ایوان کو اس سے آگاہ بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک ہر جمعہ کو راجیہ سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:30 تک ہوتا تھا۔ اسی وقت لوک سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:00 بجے تک ہوتا ہے۔ یہ اضافی آدھا گھنٹہ راجیہ سبھا میں نماز کے لیے دیا گیا تھا۔ اب چیئرمین نے قواعد میں تبدیلی کر کے اسے ختم کر دیا ہے۔

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ہر جمعہ کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں آدھے گھنٹے کا اضافی وقفہ کو ختم کر دیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ فرقہ وارانہ رواج کی آئینی مزاج کے ساتھ اصلاح ایک قابل ستائش قدم ہے۔

راجیہ سبھا کی جانب سے جمعہ کی نماز کی تعطیل کا وقفہ ختم کرنے کے بارے میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں پارلیمانی امور کے سابق وزیر نقوی نے کہا کہ بھارتی آئین کا سیکولرازم دیباچہ حکومت یا پارلیمنٹ میں کسی فرقہ یا عقیدے کو کوئی خاص رعایت دئے جانے کے خلاف ہے۔ نقوی نے مزید کہا کہ نماز پر کوئی پابندی نہیں ہے، نماز کے لیے پارلیمانی تعطیل کے وقفے کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس آئینی اصلاحات پر فرقہ وارانہ حملہ درست نہیں۔

  • پورا معاملہ کیا ہے؟

دراصل آج کل پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس جاری ہے اور گزشتہ جمعہ یعنی 8 دسمبر کو راجیہ سبھا کی کاروائی ڈھائی بجے کے بجائے دو بجے ہی شروع کر دی گئی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جمعہ کو کہا کہ لوک سبھا کے شیڈول کے مطابق ایوان بالا میں لنچ کے بعد کے اجلاس کا وقت بھی دوپہر 2.30 سے ختم کرکے ​​2 بجے کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے لوک سبھا میں کھانے کے وقفے کے بعد ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے اور راجیہ سبھا میں 2:30 بجے شروع ہوتی تھی۔ راجیہ سبھا میں 30 منٹ کا اضافی وقفہ تھا۔ اب لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں کارروائی کا وقت ایک جیسا کر دیا گیا ہے۔

جس کے بعد ڈی ایم کے ایم پی تروچی شیوا نے راجیہ سبھا کی کاروائی کے شیڈول میں تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا کہ 'ہر جمعہ کو روایت یہ ہے کہ دوپہر کا اجلاس 2.30 بجے بلایا جاتا ہے۔ لیکن آج نظرثانی شدہ ایجنڈے میں یہ وقت دوپہر دو بجے رکھا گیا ہے۔ جب ایسا فیصلہ لیا گیا تو ارکان کو اس کا علم بھی نہیں تھا۔ ہم جاننا چاہیں گے کہ ایسی تبدیلی کیوں آئی؟ اس پر چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ اجلاس کے دوران ہی وقت تبدیل کیا تھا، کیونکہ لوک سبھا کا دوپہر کا اجلاس 2 بجے شروع ہوتا ہے۔

دریں اثنا، ڈی ایم کے، کے ایک اور رکن ایم ایم عبداللہ نے کھڑے ہو کر راجیہ سبھا کے چیئرمین کو بتایا کہ لنچ کے بعد کے سیشن کے لیے دوپہر 2.30 بجے کا وقت اس لیے رکھا گیا ہے تاکہ مسلمان اراکین جمعہ کی نماز پڑھ سکیں۔ ان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے کہا، 'لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے ممبر ہیں۔ لوک سبھا دوپہر 2 بجے شروع ہوتی ہے اور اس میں بھی ہر طبقے کے ارکان ہوتے ہیں۔ میں نے ہی اسے مناسب غور و خوض کے بعد نافذ کیا اور ایوان کو اس سے آگاہ بھی کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اب تک ہر جمعہ کو راجیہ سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:30 تک ہوتا تھا۔ اسی وقت لوک سبھا میں دوپہر کے کھانے کا وقفہ 1:00 سے 2:00 بجے تک ہوتا ہے۔ یہ اضافی آدھا گھنٹہ راجیہ سبھا میں نماز کے لیے دیا گیا تھا۔ اب چیئرمین نے قواعد میں تبدیلی کر کے اسے ختم کر دیا ہے۔

Last Updated : Dec 11, 2023, 8:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.