راجناتھ سنگھ نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشانبے میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'عالمی امن اور سلامتی کے لیے دہشت گردی سب سے سنگین خطرہ ہے۔ کسی بھی طرح کی دہشت گردی یا دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت کرنا جس میں سرحد پر دہشت گردی سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ خواہ وہ کسی کی جانب سے بھی کیا گیا ہو۔ انسانیت کے خلاف بہت بڑا جرم ہے۔
وزیردفاع اس میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے تین دن کے دورے پر منگل کے روز دوشانبے پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں رکن ممالک کے درمیان سلامتی کے معاملے میں باہمی کوآرڈینیشن اور یقین قائم ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان یقین اور برابری، باہمی اعزاز اور آپسی سمجھ بوجھ کی بنیاد پر تعلقات کو پختہ کرنے کے سلسلے میں زیادہ ترجیح دیتا ہے۔
راجناتھ سنگھ نے یوریشیا علاقے میں بھارت کے مفادات پر زور دیتے ہوئے تنظیم کے فریم ورک کے تحت امن، سکیورٹی اور استحکام قائم رکھنے کی سمت میں کام کرنے کے عزم کو دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ وبا ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس سے تمام ملک، سماج اور شہری کئی طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ مزی کہا کہ یہ ایک وارننگ ہے کہ کس طرح سے غیر روایتی سلامتی چیلنج جیسے کہ وبا، موسمیاتی تبدیلی، فوڈ سکیورٹی، پانی کی کمی اور اس سے متعلق مسائل قومی اور بین الاقوامی کے نقطۂ نظر سے متاثر کر سکتی ہیں۔
وزیردفاع نے کہا کہ بھارت ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر ادارہ جاتی استعداد کو بڑھانے اور تعاون کو مضبوط بنانے اور عوام کے درمیان باہمی رابطے کو بڑھانے کی سمت میں کام کرنے کو تیار ہے۔
میٹنگ کے علاوہ وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے روس کے اپنے ہم منصب کے ساتھ دو طرفہ میٹنگ کی اور دفاعی شعبے میں شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بیلاروس کے وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی۔