بھرت پور: ہفتہ کو پولیس نے ریاست ہریانہ کے میوات علاقہ کے گھاٹمیکا گاؤں کے رہنے والے دو مسلم نوجوانوں کو جلانے کے معاملے میں گرفتار ملزم رنکو سینی کو عدالت میں پیش کیا، جہاں سے ملزم کو پانچ روزہ پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ وہیں متاثرہ کے رشتہ دار ہفتہ کی رات دیر گئے گاؤں کے قبرستان میں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ متاثرہ خاندان کا مطالبہ ہے کہ جب تک پولیس مونو مانیسر کو گرفتار نہیں کرتی ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
گوپال گڑھ پولیس اسٹیشن کے انچارج رام نریش نے بتایا کہ مسلم نوجوانوں کو جلانے کے معاملے میں گرفتار ملزم رنکو سینی کو ہفتہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے پانچ دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملزم نے دوران کے تفتیش قرار کیا کہ وہ ٹیکسی چلاتا ہے اور فیروز پور جھرکا علاقے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 'گائے کی تسکری' کرنے والے لوگوں کا پیچھا کرنے اور پکڑنے کا کام بھی کرتا ہے۔ فی الحال عدالت سے پانچ روزہ ریمانڈ ملنے کے بعد پولیس ملزم سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور دیگر ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔
ہفتہ کو راجستھان پولیس نے ملزم کی تلاش میں ہریانہ کے کئی علاقوں میں چھاپے مارے۔ وہیں متوفی جنید اور ناصر کے رشتہ دار اور مقامی لوگ ہریانہ کے مونو مانیسر کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ہفتہ کی رات دیر گئے گھٹمیکا گاؤں کے قبرستان میں دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ جب تک مونو مانیسر کو گرفتار نہیں کیا جاتا، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں:۔ Two Youth Burnt Alive in Bhiwani نوجوانوں کو زندہ جلانے کے معاملہ میں بجرنگ دل کارکنان کے خلاف ایف آئی آر درج
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 15 فروری کو راجستھان کے گھٹمیکا گاؤں کے رہنے والے جنید اور ناصر کو کچھ شرپسندوں نے اغوا کر لیا تھا۔ جنہیں ہریانہ لے جایا گیا اور وہاں دونوں کو بولیرو گاڑی میں ڈال کر زندہ جلا دیا گیا۔ متاثر کے اہل خانہ نے بجرنگ دل پر اس دردناک واردات کو انجام دینے کا الزام عائد کیا ہے۔وہیں اس پورے معاملے میں راجستھان حکومت نے متاثرہ خاندان کو 15-15 لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے، ریاستی وزیر زاہدہ خان نے 5-5 لاکھ روپے، پہاڑی پردھان نے 50-50 ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 12ویں جماعت تک متوفی کے بچوں کو مفت تعلیم اور دیگر سرکاری اسکیموں کے فوائد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔