کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے 2019 کے ہتک عزت کیس میں سورت کی عدالت کے حکم کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے۔ گزشتہ 20 اپریل کو گجرات کے سورت میں سیشن کورٹ سے راہل گاندھی کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔ عدالت نے راہل کی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے 'مودی سرنیم' کے حوالے سے ہتک عزت کے معاملے میں نچلی عدالت سے سنائی گئی سزا پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔
دراصل لوک سبھا انتخابات کے دوران 2019 میں کرناٹک میں ایک ریلی کے دوران راہل گاندھی نے 'مودی سرنیم' کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ انہوں نے انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ نیرو مودی، للت مودی، نریندر مودی کا سرنیم کیوں کامن ہے؟ تمام چوروں کا سرنیم مودی کیوں ہے؟' راہل کے اس بیان پر بی جے پی ایم ایل اے اور سابق وزیر پورنیش مودی نے ان کے خلاف دفعہ 499، 500 کے تحت مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اپنی شکایت میں بی جے پی ایم ایل اے نے الزام لگایا تھا کہ 2019 میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل نے یہ کہہ کر پوری مودی برادری کو بدنام کیا کہ تمام چوروں کا سرنیم مودی کیوں ہے؟ اس معاملے میں چار سال بعد 23 مارچ کو سورت کی نچلی عدالت نے راہل کو قصوروار قرار دیتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی تھی۔
اس کے بعد لوک سبھا سکریٹریٹ نے عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت راہل کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کردی۔ راہل کیرالہ کے وایناڈ سے رکن پارلیمان تھے۔دوسری جانب مودی سرنیم معاملے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی عرضی پر پٹنہ ہائی کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ جہاں عدالت نے نچلی عدالت کے حکم پر 15 مئی 2023 تک پابندی لگاتے ہوئے راہل گاندھی کو فی الحال راحت دی ہے۔ جسٹس سندیپ کمار کی بنچ نے جسٹس سندیپ کمار راہل گاندھی کی درخواست پر سماعت کی۔