بنگلور: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں سپریم کورٹ کی جانب سے بلقیس بانو کیس کی ریویو پیٹیشن کی درخواست کو خارج کیے جانے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ اس دوران عوام اور سماجی کارکنان نے اپنی نارضگی کا اظہار کرتے ہوئے بلقیس بانو کے انصاف کے لیے نعرے لگائے۔ اس موقع پر دارالحکومت کی متعدد اہم شخصیات و وکلا نے غم و غصے کا اظہار کیا اور امید جتائی کہ سپریم کورٹ بلقیس بانو کے مجرموں کے متعلق کیس پر نظر ثانی کر کے متاثرہ پر ہوئے ظلم کے خلاف فیصلہ دے گا۔ واضح رہے کہ بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرمین کو گجرات گورنمنٹ کی جانب سے 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے کے متعلق ملک بھر میں ہنگامہ برپا ہوا اور لوگوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کر کے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے مرکزی حکومت سے سوال بھی کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ غیر انسانی ہے۔ Protest on rejection of bilkis bano review petition by Supreme court in bengaluru
اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کی جانب سے ایک ریویو پیٹیشن دائر کی گئی تھی جس کی سنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے اسے خارج کردیا۔ بلقیس بانو نے عصمت دری اور خاندان کے سات افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ بلقیس کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ 11مجرموں کو جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Swati Maliwal Write Letter To PM بلقیس بانو اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرمین کی رہائی کے خلاف وزیراعظم کو خط
ریاستی حکومت نے معافی کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا پانے والے افراد نے 14 برس جیل میں گزار دیے ہیں اور اس دوران ان کا برتاؤ اور رویہ مناسب تھا۔ واضح رہے کہ سن 2008 میں بلقیس بانو کیس میں ملوث افراد کو عمر قید سنائی گئی تھی تاہم 16 اگست 2022 کو ان مجرموں کو گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا۔ بلقیس بانو کی عمر 21 برس تھی جب ان کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی تین برس کی بیٹی سمیت ان کے خاندان کے نو افراد کو قتل کر دیا تھا۔