اس معاملے میں آج دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس کی رہنما ہدایات کی وجہ سے احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم مظاہرین نے بغیر نعرے بازی کیے جامع مسجد کی سیڑھیوں پر اکٹھا ہو کر اپنا احتجاج درج کرایا۔
احتجاج میں شامل مظاہرین کا کہنا ہے کہ کیجریوال حکومت متاثرہ خاتون کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا معاوضہ اور ساتھ ہی گھر کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دے۔
ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون دہلی سول ڈیفنس میں اپنی خدمات انجام دے رہی تھی جس کو ڈیوٹی کے دوران ہی فریدآباد بلا کر قتل کیا گیا۔
یہ احتجاج کل ہند مجلس اتحاد مسلمین کی ریاستی ٹیم کی جانب سے کیا جا رہا تھا البتہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو دہلی پولیس نے اجازت نہیں دی تھی اس لیے یہ احتجاج مکمل طور پر نہیں کیا جا سکا۔
مزید پڑھیں:
دہلی: چوری کے شبہ میں نوجوان کی موب لنچنگ
حالانکہ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مظاہرین سے بات کی جس میں انہوں نے اپنے تمام مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ حکومت جس کا وجود ہی احتجاجی مظاہروں سے ہوا اسی کے دور اقتدار میں خواتین محفوظ نہیں ہیں۔ گذشتہ دنوں ایک کمسن بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اب ایک اور خاتون کے ساتھ جنسی تشدد کے بعد بربریت کے ساتھ اس کا قتل کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد متاثرہ خاتون کو انصاف ملے اور تمام ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی جائے۔