مدھیہ پردیش کے دارالقضاء نے تین طلاق سے متعلق اپنا وضاحتی بیان Explanatory Statement Regarding Triple Talaq جاری کیا ہے، دارالقضاء اور دارالافتاء میں نہ تو تو طلاق ثلاثہ پر کسی بھی طرح کی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ یہاں صرف آنے والوں کے سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں۔
بھوپال کے مقامی ہندی اخبار میں یہ خبر شائع کی گئی کہ کسی عمران نامی شخص نے دارالقضاء میں مفتیان اکرام کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاق دیا ہے۔ جس کے بعد سے لوگوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے ساتھ ہی لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔
اس تعلق سے دارالقضاء کے شہر مفتی ابو الکلام نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مساجد کمیٹی میں دارالقضاء اور دارالافتاء دو شعبے ہیں، دارالقضاء میں نکاح کے رجسٹریشن ہوتے ہیں، یہاں پر اگر میاں بیوی ایک دوسرے سے الگ ہونا چاہتے ہیں تو یہاں پر ان کی اصلاح کی جاتی ہے اور ان کو سمجھایا جاتا ہے۔
دوسرا دارالافتاء ہے جس میں لوگ اپنے شرعی مسائل لے کر آتے ہیں، سوالات کرتے ہیں اور ہم ان کا واجب جواب دیتے ہیں۔ اسی طرح کا سوال ایک مقامی فرحان نامی شخص نے کیا تھا جو کہ طلاق سلسلے میں تھا۔ فرحان نے ایک طلاق پر سوال کیا نہ کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیا ہے اور نہ ہی تین طلاق پر کوئی بات کی تھی۔ اور نہ ہی یہاں طلاق ثلاثہ پر کسی بھی طرح کا فتوی دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں صرف ایک طلاق کے سلسلے کا فتوی دیا جاتا ہے، کیونکہ ایک طلاق کے اندر یہ گنجائش ہوتی ہے کی اگر دونوں میاں بیوی بعد میں راضی ہو جاتے ہیں تو وہ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں اور ایک ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ہندی اخبار نے تین طلاق کے نام پر غلط خبر شائع کردی ہے، جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔