ایودھیا: بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے قابل اعتراض بیان کے خلاف ملک بھر میں مسلمان سخت ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔ نماز جمعہ کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج و مظاہرے کئے گئے اور اس دوران متعدد مقامات پر تشدد کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ اس موقع پر بابری مسجد کیس کے مدعی اقبال انصاری اور رام جنم بھومی کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس نے لوگوں سے امن و امان کو برقرار رکنے کی اپیل کی۔ Iqbal Ansari's Reaction Against The Violence In Entire Country
اقبال انصاری نے کہا کہ جو لوگ تشدد و ہنگامہ کر رہے ہیں اور قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کررہے ہیں، وہ اسلام مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون ہے، قانون کی حکمرانی ہے، جس کو شکایت ہے وہ ایف آئی آر درج کرائے اور عدالت سے رجوع کرے، قصوروار کو قانونی راستے سے سزا دلائے۔ اس طرح سڑک پر توڑ پھوڑ اور تشدد پھیلا کر جو پیغام دیا جا رہا ہے اسے کہیں سے بھی درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ایسے لوگ اسلام دشمن ہیں۔ جب حکومت خود اس معاملے پر سخت رویہ اپنا رہی ہے اور ایکشن لے رہی ہے تو پھر یہ ہنگامہ کھڑا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ ایسے لوگوں کو معاشرے میں کوئی مقام نہیں ملنا چاہیے، ایسے لوگ سماج دشمن اور اسلام دشمن ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Protest Against Nupur Sharma: شانِ رسالت میں گستاخی، رانچی میں احتجاج کے دوران پولیس فائرنگ، دو ہلاک
رام جنم بھومی کے پروہت آچاریہ ستیندر داس نے جمعہ کی نماز کے بعد پریاگ راج، امبیڈکر نگر، فیروز آباد اور اتر پردیش کے دیگر کئی مقامات پر ہونے والے ہنگامے کے حوالے سے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں پیدا ہوئے ہیں، اسی ملک کے شہری ہیں اور یہیں مریں گے تو آخر جھگڑا کس بات کا۔ سب کو امن و امان پر یقین رکھنا چاہیے اور باہمی ہم آہنگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ عدالتی نظام کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ پورے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ حسد اور نفرت کا خاتمہ ہو۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا باہمی محبت اور بھائی چارے کی بات کرنا بے معنی ہے۔