ریاست ہریانہ کے نوح ضلع میوات کے معروف سماجی کارکن محمد عارف ٹائیں کا 21 مئی بروز جمعہ آٹھ بجے دہلی کے ایک ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔ جنہیں 22 مئی کو ان کے گاؤں ٹائیں (نوح) میں ہزاروں نم آنکھوں نے سپرد خاک کردیا ۔
ان کی وفات پر ہزاروں مایوس، اداس چہرے بیاں کر رہے تھے کہ آج میوات نے ایک شخص کو نہیں بلکہ ایک مکمل شخصیت کو کھویا ہے۔ جس کی کمی شائد ہی کبھی پوری کی جا سکے گی۔
مرحوم عارف کےخاص دوست ڈاکٹر محمد رشد نے ان کے جنازے کے وقت خطاب میں کہا کہ وہ ایک مکمل شخصیت تھے۔ اور شخصیتوں کی کمی کبھی پوری نہیں ہوتی۔ انہوں نے اپنی مختصر سی زندگی میں ہزارہا کام میوات کے لیے کیے ہیں۔ اور جو کام ان کے خواب بن کر رہ گئے ہیں انہیں ان کے ذریعے بنائی گئی ٹیم پورا کرے گی انشاء اللہ۔
اس موقع پر مفتی تعریف سلیم ندوی نے کہا کہ بے شک آج مرحوم عارف ٹائیں کے جنازے نے بتا دیا کہ خدمت سے خدا ملتا ہے۔ ان کے جنازے میں سیاسی سماجی اور دینی طبقے کا ہجوم اس بات کا گواہ ہے۔
واضح رہے کہ محمد عارف ٹائیں کو حکومت ہند سے سماجی خدمات کے اعتراف میں دو بار نیشنل ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ لمکا بک آف ریکارڈ میں بھی ان کا نام سنہرے حروف میں درج ہے۔ انہوں نے اپنے گاؤں ٹائیں میں اسمارٹ پور پروجیکٹ کے ذریعہ بے شمار کام کرائے ہیں۔ان ہی کی خدمات کے پیش نظر ان کا گاؤں ڈیجیٹل گاؤں مانا جاتا ہے۔
انہوں نے میوات میں تقریباً 300 طبی کیمپ لگوائے۔وہ فرضی انکاؤنٹر میں مارے گئے لوگوں کو انصاف دلانے اور متاثرین کو امداد دلانے میں سر فہرست رہتے۔بہت سے غریبوں کو روزگار کے ذرائع مہیا کراتے تھے۔
عارف کورونا وائرس سے متاثر تھے۔لیکن بعد میں رپورٹ منفی آئی لیکن وہ صحتیاب نہ ہو سکے اور تقریباً ایک ماہ کی علالت کے بعد دنیا کو خیر باد کہہ گئے۔
وہ تقریبا 38 برس کے تھے۔ پسماندگان میں ایک بیوہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا انہوں نے اپنے پیچھے چھوڑا ہے۔وہ فی الوقت ڈیجیٹل امپاور فاؤنڈیشن کے ساتھ منسلک ہونے کے علاوہ ڈاکٹر ہرش وردھن کی ٹیم کے فعال رکن تھے۔
ہزاروں لوگ ان کے لیے آج دعا گو ہیں۔ اللہ تعالی ان کی خدمات کو قبول فرماکر انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ان کی تدفین میں ہزاروں لوگ شامل ہوئے۔
رکن اسمبلی آفتاب احمد الور سے بی ایس پی رہنما محمد عمران، میوات وکاس سبھا سے سلام الدین ایڈووکیٹ، ارشد چئیرمین سمیت علما فاؤنڈیشن کے اراکین اور اسمارٹ پور پروجیکٹ کے اراکین خاص طور پر موجود رہے۔