علی گڑھ (اے ایم یو): پروفیسر طارق منصور کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وائس چانسلر کے عہدے سے استعفیٰ کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں دیگر عہدیداران کے استعفی کی افواہوں میں سے کچھ حقیقت بھی ثابت ہو رہی ہیں۔ اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے ایک ہفتہ قبل ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا جو اب یہ منظر عام پر آ گیا ہے۔ ان کے استعفیٰ کی وجہ بیماری بتائی جا رہی ہے لیکن کیمپس میں شافع قدوائی کے استعفی کو طارق منصور کے استعفی سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔
پروفیسر شافع قدوائی، اے ایم یو کے نقاد، ادبی کالم نگار اور سینیئر پروفیسر، شعبہ ابلاغ عامہ کے ساتھ قطر کی ممتاز ادبی ایوارڈ تنظیم مجلس فروغ اردو ادب، ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، کلنگا لٹریچر ایوارڈ، اقبال سمان، مدھیہ پردیش حکومت کے اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ، امیر خسرو ایوارڈ، یوپی اردو اکادمی کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ملنے کے ساتھ ساتھ ان کی انگریزی، اردو میں تقریباً 20 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
وہ گزشتہ سات سالوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ میں ایم آئی سی کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن پچھلے کئی دنوں سے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ علی گڑھ کے ساتھ دہلی میں بھی ان کا علاج چل رہا ہے۔ ایسے میں انہوں نے ایک ماہ کی چھٹی لینے کے ساتھ ہی ایم آئی سی کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ کچھ لوگ ان کے استعفے کو وی سی کے استعفے سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
پروفیسر شافع قدوائی کے مطابق 'میری طبیعت خراب ہے متعلقہ بیماری کی وجہ سے ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ صحت مند ہونے کے بعد میں ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ پہنچوں گا اور پہلے کی طرح خدمات پیش کروں گا۔' جلد ہی شعبہ رابطہ عامہ میں ایک نئے MIC کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال اسسٹنٹ ممبر انچارج فیصل فرید اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: AMU Student Celebration اے ایم یو وائس چانسلر کا استعفیٰ، طلباء نے 'یوم نجات' منایا