دہلی میں ساہتیہ اکادمی نے آج کمانی آڈیٹوریم میں 22 زبانوں میں اپنے سالانہ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کی تقریب منعقد کی، جس میں شاعری کی سات کتابیں، چار ناول، پانچ مختصر کہانیاں اور دو ڈراموں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ 2020 کے لیے نوازا گیا۔
یہ تقریب ڈاکٹر چندرشیکھر قمبر صدر ساہتیہ اکادمی کی صدارت میں منعقد کی گئی۔
ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں اپوربا کمار سائکیا (آسامی)، سنکر (بنگالی)، مرحوم دھرانیدھر اوواری (بوڈو)، اروندتی سبرامنیم (انگریزی)، ہریش میناشرو (گجراتی)، انامیکا (ہندی)، ایم ویرپہ موئلی (کنڈا)، مرحوم ہردے کول بھارتی (کشمیری)، آر ایس بھاسکر (کونکنی)، کمل کانت جھا (میتھلی)، اومچیری این این پلئی (ملیالم)، ارنگبام دیون سنگھ (منیپوری)، شنکر دیو دھکل (نیپالی)، یشودھرا مشرا (اوڈیہ)، گردیو سنگھ روپانا (پنجابی)، بھنور سنگھ سامور (راجستھانی)، مہیش چندر شرما گوتم (سنسکرت)، روپچندر ہنسدا (سنتالی)، جیٹھو لالوانی (سندھی)، امائیام (تمل)، حسین الحق (اردو) کا نام شامل ہے۔ ایوارڈ کے طور پر ایک لاکھ روپئے، تانبے کی تختی اور ایک شال تقریب میں پیش کی گئی۔
مزید پڑھیں:۔ اسلم مرزا کو ترجمہ میں ساہتیہ اکیڈمی 2019 کا ایوارڈ
اردو زبان کے لیے پروفیسر حسین الحق کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے، پروفیسر حسین الحق کی پیدائش 2 نومبر 1949 کو بہار کے شہر سرعام میں ایک صوفی گھرانے میں ہوئی تھی۔
الحق 2014 میں مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ایچ او ڈی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ پروفیسر حسین الحق نے 200 سے زیادہ کہانیاں اور کتابیں لکھیں ہیں۔
اردو ادب میں انہیں اعلی مقام حاصل ہے اور ان کی علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
حسین الحق کا پہلا ناول "بولو مت چپ رہو" شائع ہوا جس کے بعد ناقدین نے ان پر توجہ دینا شروع کیا۔ ان کا دوسرا ناول "فرات" نے انہیں نئی بلندیوں پر پہنچایا۔
سنہ 2017 میں انہوں نے "اماوس میں خواب" کی تصنیف کی جو منظر عام پر آتے ہی موضوع بحث بن گئی۔ ان کی تحریروں نے لوگوں کو متاثر کیا اس ناول میں موجودہ صورتحال کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس میں ملک سے محبت، ہندو مسلم بھائی چارہ، بھارتی ثقافت اور آج کی سیاست کو بڑے پیمانے پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس سے قبل پروفیسر حسین الحق بنگال اکادمی اور بہار اکیڈمی کی جانب سے بھی ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے، ساتھ ہی ملک کے ایک اور مشہور ایوارڈ ' غالب ایوارڈ' سے بھی پروفیسر کو سرفراز کیا جا چکا ہے۔