ETV Bharat / bharat

یومِ شہادتِ علیؓ: لکھنؤ میں ڈیڑھ سو سالہ قدیم جلوس نکالا نہیں جا سکا

author img

By

Published : May 5, 2021, 7:27 AM IST

دارالحکومت لکھنؤ میں تقریباً ڈیڑھ سو سال تک کورونا کی وجہ سے شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے غم میں جلوس نکل نہیں سکا۔ اس موقع پر عقیدت مند لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی ماتم کیا۔

 کورونا کی وجہ سے حضرت علی کی شہادت کے غم میں جلوس نکل نہیں سکا
کورونا کی وجہ سے حضرت علی کی شہادت کے غم میں جلوس نکل نہیں سکا

کورونا کا اثر جہاں اب تمام طرح کے تہواروں پر ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ وہیں شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں نکالے جانے والے جلوس پر بھی اس کا گہرا اثر پڑا۔ دارالحکومت لکھنؤ میں اس تاریخی جلوس کے دوران جو تقریباً ڈیڑھ سو سال سے جاری ہے، سڑکوں پر خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر کسی مذہبی تقریب کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا شیعہ برادری کے ذریعہ منگل 21 رمضان کو شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جلوس تابوت نہیں نکالا جاسکا۔

  • گھروں میں ہی ہوا ماتم

ہر سال شیعہ برادری کے لوگ 21 رمضان کو پرانے لکھنؤ کے نجف سے جلوس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے جلوس میں تابوت لے کر تال کٹورا کے کربلا میں تدفین کرتے ہیں۔ پچھلے سال یہ 150 سالہ قدیم روایت ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی۔ اس سال بھی اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تباہی کی وجہ سے حکومت نے کورونا کرفیو کی مدت میں توسیع کردی ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ جلوس منگل کو نہیں نکل سکا۔ جس کے بعد عقیدت مندوں نے گھروں میں ہی ماتم منایا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یاد کرتے ہوئے آنسو بہائے۔

  • پرانا لکھنؤ چھاؤنی میں تبدیل

منگل کے روز جلوس کی وجہ سے سڑکوں پر رکاوٹوں کے لیے بیریکیڈ لگادیئے گئے تھے، پولیس کی جانب سے پرانے لکھنؤ کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا اور نجف سے ٹال کٹورا سمیت متعدد حساس علاقوں میں پولیس کا مضبوط بندوبست تھا۔ سڑکوں پر بیریکیڈز کے ساتھ پی اے سی اور آر آر ایف کے متعدد دستے تعینات کیے گئے تھے۔ پولیس کے بہت سے عہدیداروں نے جلوس کے راستوں پر گشت کیا، حالانکہ کمیٹی نے بھی جلوس کو نہ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

کورونا کا اثر جہاں اب تمام طرح کے تہواروں پر ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔ وہیں شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں نکالے جانے والے جلوس پر بھی اس کا گہرا اثر پڑا۔ دارالحکومت لکھنؤ میں اس تاریخی جلوس کے دوران جو تقریباً ڈیڑھ سو سال سے جاری ہے، سڑکوں پر خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کے پیش نظر کسی مذہبی تقریب کی اجازت نہیں ہے، لہٰذا شیعہ برادری کے ذریعہ منگل 21 رمضان کو شیرِخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جلوس تابوت نہیں نکالا جاسکا۔

  • گھروں میں ہی ہوا ماتم

ہر سال شیعہ برادری کے لوگ 21 رمضان کو پرانے لکھنؤ کے نجف سے جلوس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے جلوس میں تابوت لے کر تال کٹورا کے کربلا میں تدفین کرتے ہیں۔ پچھلے سال یہ 150 سالہ قدیم روایت ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹوٹ گئی تھی۔ اس سال بھی اس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر کی تباہی کی وجہ سے حکومت نے کورونا کرفیو کی مدت میں توسیع کردی ہے۔ ایسی صورتحال میں یہ جلوس منگل کو نہیں نکل سکا۔ جس کے بعد عقیدت مندوں نے گھروں میں ہی ماتم منایا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یاد کرتے ہوئے آنسو بہائے۔

  • پرانا لکھنؤ چھاؤنی میں تبدیل

منگل کے روز جلوس کی وجہ سے سڑکوں پر رکاوٹوں کے لیے بیریکیڈ لگادیئے گئے تھے، پولیس کی جانب سے پرانے لکھنؤ کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا اور نجف سے ٹال کٹورا سمیت متعدد حساس علاقوں میں پولیس کا مضبوط بندوبست تھا۔ سڑکوں پر بیریکیڈز کے ساتھ پی اے سی اور آر آر ایف کے متعدد دستے تعینات کیے گئے تھے۔ پولیس کے بہت سے عہدیداروں نے جلوس کے راستوں پر گشت کیا، حالانکہ کمیٹی نے بھی جلوس کو نہ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.