دہلی: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 2.2 بلین افراد بینائی کی کمزوری کے شکار ہیں۔ نظر کی کمزوری کا انحصار صحت، خراب طرز زندگی اور ماحول کے بارے میں لاپرواہی سمیت کئی وجوہات سے ہوسکتا ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ صحیح دیکھ بھال اور بروقت تشخیص اور علاج سے بڑی تعداد میں نہ صرف آنکھوں سے متعلق عام مسائل جیسے کہ بینائی کی کمی یا خشکی اور آنکھوں میں کسی بھی قسم کی الرجی، ریٹینا سے متعلق بیماریاں حتیٰ کہ موتیابند اور گلوکوما جیسے شدید بیماریوں میں بھی آرام مل سکتا ہے۔ وہیں کسی وجہ سے اندھے پن کے امکانات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ہر سال یکم سے 7 اپریل تک بھارتی حکومت کی جانب سے 'پریوینشن آف بلائنڈنیس ویک' منایا جاتا ہے جس کا مقصد آنکھوں کو صحت مند اور محفوظ رکھنے کے لیے مناسب دیکھ بھال، باقاعدگی سے چیک اپ اور دیگر اہم امور کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں سے ہر عمر کے لوگوں میں آنکھوں کے کمزور ہونے یا بینائی کی خرابی کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہر قسم کے علاج کی دستیابی کے باوجود، صحت کی وجوہات، خاص طور پر موتیا بند یا گلوکوما جیسی بیماریوں کی وجہ سے لوگوں میں اندھے پن کے کیسز میں زیادہ کمی نہیں آئی ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ابتدا میں علامات کو نظر انداز کرنا، صحیح وقت پر علاج نہ کروانا اور دیکھ بھال اور دیگر اہم چیزوں کے حوالے سے لاپرواہی کرنا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر پیدائشی وجہ نہ ہو تو صحیح علاج اور مناسب وقت پر دیکھ بھال سے نہ صرف اندھے پن کے خطرہ کم کیا جا سکتا ہے بلکہ بینائی کی خرابی یا بینائی ختم ہونے کے مسئلے سے بھی بچا جاسکتا ہے۔ پریوینشن آف بلائنڈنیس ویک ایک ایسی کوشش ہے جس کے تحت نہ صرف زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آنکھوں سے متعلق مسائل کی ابتدائی علامات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے بلکہ انہیں آنکھوں کا باقاعدہ چیک اپ، آنکھوں کی مناسب دیکھ بھال، کسی بھی قسم کی پریشانی کی علامات کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاتی ہے اور علاج میں لاپرواہی نہ کرنے اور صحیح وقت پر صحیح علاج کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی اس موقع پر نابینا افراد کی بہتری اور بحالی سے متعلق مسائل کے حوالے سے بھی کوششیں کی جاتی ہیں۔
غور طلب ہے کہ اس ہفتہ وار تقریب کے دوران سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے کئی سرکاری مراکز اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں آنکھوں کی دیکھ بھال اور چیک اپ کے حوالے سے ہفتے بھر کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ جہاں عام لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ مختلف پروگراموں کے ذریعے آنکھوں کی صحت اور بینائی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری طریقے اپنائیں اور ہر عمر میں آنکھوں کا باقاعدگی سے چیک اپ کروائیں۔ اس کے علاوہ اس موقع پر پیدائشی طور پر نابینا افراد، کسی حادثے میں اپنی بینائی کھو چکے یا صحت سے متعلق کسی پریشانی کی وجہ سے نابینا ہوچکے ہیں، ان کی بہتری، بحالی اور ان سے متعلقہ مسائل کے لیے خصوصی گفتگو اور پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔ اور دیگر کوششیں کی جاتی ہیں۔
بین الاقوامی ایجنسی فار دی پریونشن آف بلائنڈنیس ویژن (اٹلس) کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 43 ملین افراد نابینا پن کے شکار ہیں، جب کہ 295 ملین افراد ایسے ہیں جو اعتدال پسند یا شدید بینائی کی کمزوری کے شکار ہیں۔ اگر ہم صرف بھارت کی بات کریں تو اعداد و شمار کے مطابق یہاں ہر سال بصارت کی خرابی سے متعلق 20 لاکھ کیسز سامنے آتے ہیں۔ اور راحت کی بات یہ ہے کہ ان میں سے تقریباً 73 فیصد کیسز ایسے ہیں جو مکمل طور پر قابل علاج ہیں۔ بشرطیکہ ان کا علاج اور اس مسئلے سے جڑے دیکھ بھال بروقت شروع ہوجائے۔
ڈاکٹروں کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ نابینا پن کے لیے موتیا بند اور گلوکوما کا وقت پر علاج نہ ہونا ذمہ دار ہوتا ہے۔ دوسری جانب، خراب طرز زندگی، خاص طور پر غذائی طرز کو بھی بینائی کے مسائل اور آنکھوں سے متعلق کئی دیگر مسائل کا ذمہ دار سمجھا جا سکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں لوگوں خصوصاً بچوں کی خوراک میں جنک فوڈ، پراسیسڈ فوڈ، چپس اور دیگر کئی اقسام کے غیر صحت بخش کھانے کی مقدار بڑھ گئی ہے جو جسم کو فائدہ نہیں پہنچاتی بلکہ نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس قسم کی خوراک سے جسم کے لیے خاص طور پر آنکھوں کو صحت مند رکھنے لیے ضروری غذائی اجزا بھی فراہم نہیں ہوپاتی جس سے آنکھوں کے کمزور ہونے کا خدشہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پچھلے کچھ سالوں میں ٹی وی، موبائل، لیپ ٹاپ نے بھی لوگوں کی آنکھوں کی صحت کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ آج کے دور میں چھوٹے بچوں سے لے کر بزرگوں تک تفریح، پڑھائی اور کام کے لیے سمارٹ اسکرین ڈیوائسز کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ جس سے نکلنے والی یووی شعاعوں کی وجہ سے نہ صرف ان کی آنکھوں میں خشکی بلکہ دھندلا پن سمیت دیگر کئی مسائل بھی بڑھ جاتے ہیں۔
اپنی آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے غذائیت سے بھرپور غذا کے استعمال کے ساتھ ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر کو بھی ذہن میں رکھنا اور اس پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
- ہر عمر میں آنکھوں کا باقاعدہ چیک اپ کروائیں۔ تاکہ صحیح وقت پر پروبلم معلوم ہو سکے۔ اور اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔
- سمارٹ اسکرینز کے استعمال میں احتیاط برتیں، جیسے ٹی وی، موبائل اور کمپیوٹر کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے گریز کریں، اس پر کام کرنے کے دوران وقفہ لیتے رہیں۔
- اگر کسی شخص کو ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل ہیں تو ان کے لیے آنکھوں کا باقاعدہ چیک اپ بہت ضروری ہے۔
- آنکھوں کی ورزشیں باقاعدگی سے کریں۔
- آنکھوں میں خارش، خشکی یا عارضی دھندلا پن کو نظر انداز نہ کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
- دھوپ اور گرد آلود ماحول میں کام کرتے وقت اچھے معیار کا چشمہ ضرور پہنیں۔
- آنکھوں کو دن میں دو بار ہلکے ہاتھ سے صاف پانی سے دھوئیں۔
- مکمل نیند لیں اور کام کے درمیان میں بھی مختصر وقفے سے آنکھوں کو آرام دینے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں : Symptoms Of High Cholesterol: ہائی کولیسٹرول کی علامات ہاتھوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے