ETV Bharat / bharat

Media Under Attack In Pakistan مجھے میڈیا کوریج سے باہر کرنے کے لئے میڈیا اداروں پر دباو ڈالا جا رہا ہے، عمران خان

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نےآزادی صحافت کے خلاف مرکزی حکومت کے طرز عمل کو فسطائی طرز عمل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے عمران خان کو میڈیا کوریج سے باہر کرنے کے لئے دباو ڈالا ہے۔ Imran Khan on media houses in pakistan

مجھے میڈیا کوریج سے باہر کرنے کے لئے میڈیا اداروں پر دباو ڈالا جا رہا ہے
مجھے میڈیا کوریج سے باہر کرنے کے لئے میڈیا اداروں پر دباو ڈالا جا رہا ہے
author img

By

Published : Mar 10, 2023, 8:59 AM IST

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ویڈیو جاری کرکے میڈیا پر 'پابندی' کے حوالے سے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پچھلے گیارہ مہینے سے یہ امپورٹڈ حکومت اور ان کے سہولت کاروں نے میڈیا کے اوپر مسلسل دباو بنا رکھا ہے کہ عمران خان کو میڈیا کوریج سے باہر کرو۔ میڈیا پر تحریک انصاف کی کوریج کم کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر جنرل باجوہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ خود میڈیا ہاوسز کو فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان کی کوریج نہ کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر میڈیا ہاؤسز نے اس دباؤ میں آکر ہماری کوریج بند کر دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور باجوہ کے دباؤ کے باوجود جو میڈیا ہاؤسز ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ان میں 'بول' کے شعیب شیخ تھے اور سب سے زیادہ 'ر اے آر وائی' تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج خاص طور سے شعیب شیخ کو داد دینا چاہتا ہوں کہ تمام طرح کے دباؤ کے باجود وہ آزادی رائے اور آزادی صحافت کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب شیخ کو آج جیل میں صرف اس لیے ڈالا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے عمران خان کی کوریج نہ کرنے کے دباؤ کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اے آر وائی کا بھی یہی قصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم شعیب شیخ اور اے آر وائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر فسطائی طرز عمل اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ایک ہائی کورٹ نے جمعرات کو معزول وزیراعظم عمران خان کی سیٹلائٹ چینلز سے تقاریر اور پریس میٹنگز نشر کرنے پر حکومتی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ کی تقاریر پر پابندی لگا دی تھی جب سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو لاہور میں اپنے حامیوں سے خطاب میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ جمعرات کو سماعت کے بعد عدالت کے ایک اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے پیمرا کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور پریس ٹاکس کی نشریات پر عائد پابندی کو معطل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پابندی ہٹانے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں:۔ Imran Khan's Speeches Ban پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی

عدالت نے یہ حکم سابق وزیراعظم کی درخواست پر دیا، جس میں پیمرا کی جانب سے عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔جسٹس مرزا نے فیصلہ سناتے ہوئے معاملہ سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دیا اور کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔ خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19-A کے تحت دیے گئے آئینی حقوق کی پرواہ کیے بغیر اپنے دائرہ اختیار سے بالا تر حکم امتناعی جاری کیا۔ پنسوٹا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں درخواست گزار کے خلاف اسی طرح کی بنیادوں پر امتناعی حکم کا اعلان کیا گیا ہے جو آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا نے اپنی عقل کو بروئے کار لائے بغیر اور مرکزی حکومت کے اکسانے پر سیاسی رقابتیں طے کرنے کے لیے درخواست گزار کے خلاف غیر قانونی کارروائی کی۔ عمران خان کو پیمرا کی جانب سے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہاں قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ پنسوٹا نے کہا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے اور اسے ایک طرف رکھا جانا چاہیے۔

اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ویڈیو جاری کرکے میڈیا پر 'پابندی' کے حوالے سے مرکزی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پچھلے گیارہ مہینے سے یہ امپورٹڈ حکومت اور ان کے سہولت کاروں نے میڈیا کے اوپر مسلسل دباو بنا رکھا ہے کہ عمران خان کو میڈیا کوریج سے باہر کرو۔ میڈیا پر تحریک انصاف کی کوریج کم کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر جنرل باجوہ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ وہ خود میڈیا ہاوسز کو فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان کی کوریج نہ کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر میڈیا ہاؤسز نے اس دباؤ میں آکر ہماری کوریج بند کر دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور باجوہ کے دباؤ کے باوجود جو میڈیا ہاؤسز ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ان میں 'بول' کے شعیب شیخ تھے اور سب سے زیادہ 'ر اے آر وائی' تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج خاص طور سے شعیب شیخ کو داد دینا چاہتا ہوں کہ تمام طرح کے دباؤ کے باجود وہ آزادی رائے اور آزادی صحافت کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ شعیب شیخ کو آج جیل میں صرف اس لیے ڈالا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے عمران خان کی کوریج نہ کرنے کے دباؤ کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اے آر وائی کا بھی یہی قصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم شعیب شیخ اور اے آر وائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر فسطائی طرز عمل اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔

قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ایک ہائی کورٹ نے جمعرات کو معزول وزیراعظم عمران خان کی سیٹلائٹ چینلز سے تقاریر اور پریس میٹنگز نشر کرنے پر حکومتی پابندی کو کالعدم قرار دے دیا۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ کی تقاریر پر پابندی لگا دی تھی جب سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو لاہور میں اپنے حامیوں سے خطاب میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ جمعرات کو سماعت کے بعد عدالت کے ایک اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے پیمرا کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور پریس ٹاکس کی نشریات پر عائد پابندی کو معطل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پابندی ہٹانے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں:۔ Imran Khan's Speeches Ban پاکستان میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی

عدالت نے یہ حکم سابق وزیراعظم کی درخواست پر دیا، جس میں پیمرا کی جانب سے عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔جسٹس مرزا نے فیصلہ سناتے ہوئے معاملہ سماعت کے لیے فل بنچ کو بھجوا دیا اور کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔ خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوٹا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19-A کے تحت دیے گئے آئینی حقوق کی پرواہ کیے بغیر اپنے دائرہ اختیار سے بالا تر حکم امتناعی جاری کیا۔ پنسوٹا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں درخواست گزار کے خلاف اسی طرح کی بنیادوں پر امتناعی حکم کا اعلان کیا گیا ہے جو آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا نے اپنی عقل کو بروئے کار لائے بغیر اور مرکزی حکومت کے اکسانے پر سیاسی رقابتیں طے کرنے کے لیے درخواست گزار کے خلاف غیر قانونی کارروائی کی۔ عمران خان کو پیمرا کی جانب سے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہاں قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ پنسوٹا نے کہا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے اور اسے ایک طرف رکھا جانا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.