گزشتہ روز دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں کو ہٹانے کے لیے حکومت نے بھاری تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کی تھی جس کے بعد کسانوں میں تشویش پائی جا رہی تھی، لیکن اچانک راکیش ٹکیٹ کے جذباتی ہونے کے بعد کسان دوبارہ غازی پور بارڈر پر پہنچنا شروع ہو گئے۔
راکیش ٹکیٹ کی تائید میں آج اترپردیش کے مظفر نگر میں ایک مہا پنچایت ہوگی، جبکہ دوسری جانب کسان غازی پور بارڈر پر ایک بار پھر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ غازی آباد انتظامیہ نے کسان رہنماؤں کو آدھی رات تک دھرنا ختم کرنے کا الٹی میٹم دے دیا تھا۔ اس کے بعد یہاں سکیورٹی کا انتظام سخت کردیا گیا تھا، لیکن دیر رات پولیس فورس کو واپس لوٹنا پڑا۔
وہیں راکیش ٹکیٹ کے بڑے بھائی نریش ٹکیٹ نے ٹویٹ کر کے جانکاری دی کہ ہریانہ کے گاؤں گاؤں سے کسان بھائی غازی پور بارڈر پہنچ رہے ہیں، وہ اپنے ٹویٹ میں آگے لکھتے ہیں کہ اب تو تینوں زرعی قوانین کو واپس کرا کر ہی گھر واپس لوٹیں گے، بابا ٹکیٹ کا ایک ایک سپاہی دہلی کوچ کر رہا ہے۔'
اس سے قبل نریش ٹکیٹ نے ایک دیگر ٹویٹ کیا تھا کہ چودھری مہندر سنگھ ٹکیٹ کے بیٹے اور میرے چھوٹے بھائی راکیش ٹکیت کے یہ آنسو رائیگاں نہیں جائیں گے۔ صبح ایک مہا پنچایت ہوگی اور اب ہم اس تحریک کو فیصلہ کن مقام پر لے جائیں گے۔
غازی پور بارڈر پر تعینات پولیس فورس دیر رات واپس لوٹ گئی، کسانوں کی بڑھتی تعداد کے بعد پولیس فورس کی واپسی شروع ہوئی، جمعرات دوپہر دو بجے سے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔
یہاں یہ بھی بتا دیں کہ غازی پور بارڈر پر کسانوں کے دھرنے کو ختم کرانے کے لیے پانی اور بجلی خدمات ٹھپ کر دی گئی تھیں لیکن کسانوں کی واپسی کو دیکھ دوبارہ بجلی بحال کی گئی جبکہ عام آدمی پارٹی کے ارکان کے ذریعے یہاں پانی ٹینکر پہنچائے گئے۔