حیدرآباد: وزیر اعظم نریندر مودی تین جنوبی ریاستوں کے دورے پر ہیں۔ پی ایم مودی اپنے دورے کے دوران جنوبی ریاستوں میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی ایسے وقت کرناٹک آ رہے ہیں جب انتخابات کی تیاریاں زوروں پر جاری ہے۔ جنوبی ریاستوں میں ترقیاتی پروجیکٹوں کو سیاسی ماہرین کچھ اور ہی معنی دے رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بی جے پی جنوبی ریاستوں اپنی سیاست کو مضبوط کرنے کی کوشش میں ہے۔ کرناٹک کے علاوہ پورے جنوب میں بی جے پی کی پوزیشن خراب ہے۔ عام انتخابات کے پیش نظر بی جے پی کی نگاہیں اب جنوبی ریاستوں پر ہے۔ کیوں ماہرین کا خیال رہے کہ شمال بھارت میں بی جے پی کی جو پوزیشن ہے عام انتخابات 2024 میں اس بہتر نہیں ہوسکتا، بلکہ 2024 کے انتخابات میں شمال میں بی جے پی کو ویسی کامیابی نہیں ملیں گی، جیسی کامیابی سنہ 2014 اور 2019 میں ملی تھیں۔
سیاسی ماہریں کی مانیں تو تلنگانہ، کیرالہ اور تمل ناڈو بی جےپی کے لیے ہمیشہ مشکل رہا ہے۔ بی جے پی ہندتوا اور مرکزی اسکیم کے ذریعے جنوبی ریاستوں میں مقامی آبادی کو لبھانے کی کوشش میں ہے۔ بی جے پی کے سینیر رہنما اکثر ریاستی حکمران جماعت پر الزام لگارہے ہیں۔ ان ریاستوں میں حکمران جماعت مرکزی اسکیم کا فائدہ نہیں پہنچنے دیتی ہے۔
تلنگانہ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کی زیرقیادت بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ' وہ ریاست میں مرکز کی ترقیاتی منصوبوں کو نافذ کرنے میں روکاوٹ پیدا نہ کریں۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ مرکز کے پراجکٹس میں ریاستی حکومت کا عدم تعاون انہیں تکلیف دیتا ہے اور اس سے تلنگانہ کے عوام کے خواب متاثر ہورہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ 'اقربا پروری' اور 'بدعنوانی' مختلف نہیں ہیں، جہاں اقربا پروی ہے، وہاں بدعنوانی پنپتی ہے۔
مزید پڑھیں: