نئی دہلی: دہلی میں منعقد ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے پیش نظر مرکزی وزراء کی غیر رسمی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام وزراء کو جی ٹوئنٹی انڈیا ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے، وی آئی پی کلچر چھوڑنے، انڈیا اور بھارت پر بولنے سے گریز کرنے اور سناتن دھرم پر صحیح اور سختی سے جواب دینے کا مشورہ دیا ہے۔ دراصل تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے اور ریاستی وزیر ادھے نیدھی اسٹالن نے سناتن دھرم کے متعلق کہا تھا کہ اس دھرم کو ختم کردینا چاہیے کیونکہ یہ دھرم ذات پرستی اور فرقہ پرستی کو بڑھاوا دیتا ہے۔
بدھ کو مرکزی وزراء کونسل کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے تمام وزراء کو اس موبائل ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے وزراء کو غیر ملکی نمائندوں سے بات چیت کرنے میں مدد ملے گی۔جب تک جی ٹوئنٹی کی صدارت بھارت کے پاس ہے، تب تک یہ ایپ کام کرے گا۔ G-20 سمٹ کے پیش نظر حکومت ہند کی وزارت خارجہ نے سمٹ سے پہلے خصوصی طور پر ایپ لانچ کیا ہے۔ اس ایپ تک کئی زبانوں میں رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے میٹنگ میں جی 20 پر پریزنٹیشن بھی دی۔ جس میں کہا گیا کہ جن وزراء کی ڈیوٹی سربراہان مملکت کے ساتھ ہے، انہیں اس ملک کی ثقافت اور کھانے پینے کا علم ہونا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا کہ تمام وزراء صدر کے عشائیے میں ضرور حاضر رہیں۔ ذرائع کے مطابق وزراء کونسل کی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی تمام وزراء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ G-20 سربراہی اجلاس کے تناظر میں بھارت اور انڈیا کے ناموں کے حوالے سے بیان دینے سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
- مودی کے دعوت نامہ پر بھی پرائم منسٹر آف بھارت درج
- جی ٹوئنٹی عشائیہ کے دعوت نامہ میں پریسڈینٹ آف انڈیا کے بجائے پریسڈینٹ آف بھارت کیوں لکھا گیا، کانگریس برہم
اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی نے اپنے وزرا سے سناتن دھرم پر ادھیاندھی اسٹالن کے بیان کا مناسب اور سختی سے جواب دینے کو کہا ہے۔ جس سے یہ واضح ہورہا ہے کہ بی جے پی تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے اور ریاستی حکومت میں وزیر ادھے نیدھی اسٹالن کے بیان کو ایک بڑا اور ملک گیر مسئلہ بنانے جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے G-20 سربراہی اجلاس کے دوران وزراء کو وی آئی پی کلچر سے بچنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے 9 ستمبر کو صدر کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کرنے والے وزراء کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پہلے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچیں اور وہاں سے بس میں سوار ہو کر پنڈال تک جائیں۔