گیاکے جگجیون کالج کے باہر طلباء بائک پر چٹ بناتے ہوئے نظر آئے جسکا فوٹو خوب وائرل ہورہاہے ۔ درجنوں طلباء چھوٹے چھوٹے پرچے بنا رہے تھے۔
اسکے علاوہ کئی کاغذات اپنے جیب میں بھی بھرتے ہوئے دیکھے گئے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں بغیر چیک کیے گیٹ کے اندر داخل کیا جارہا تھا۔ ان کے چہرے پر نہ تو امتحان میں تاخیر ہونے کا ڈرتھا اور نہ ہی جانچ پڑتال کا کوئی خوف تھا۔
ماسک یا سینیٹائزر بھی ضروری نہیں۔مختلف مراکز میں ماسک اور سینیٹائزرز کا انتظام نظر نہیں آیا ۔ طلباء اور والدین بغیر ماسک کے مرکز میں پہنچے تھے۔
ہزاروں کی تعداد میں ہجوم ایک سنٹر پر موجودتھا لیکن کوئی بھی کورونا سے خوفزدہ نظر نہیں آیا ۔
واضح رہے کہ سہرسہ کی ایک تصویر 6 سال پہلے 17 مارچ 2015 کو وائرل ہوئی تھی ، جسنے پورے ہندوستان میں بہار کی شبیہہ کو داغدار کردیا تھا۔
اسکے بعد میٹرک کے امتحان میں نقل کی روک تھام کے لئے ہر امتحان مرکز پر زونل سب زونل اور سپر زونل مجسٹریٹ تعینات کردیئے گئے ۔ ڈی ایم اور ایس پی کو بھی امتحان کی نگرانی کرنی ہوگی اسکو بھی لازمی قرار دیا گیا تھا ۔
اس وائرل تصویر کے بعد پچھلے 6 سالوں میں امتحان کے دوران سخت ہدایات جاری کی گئیں ۔ امتحان دہندگان جوتے چپل میں پرچہ چھپا کر لیکر نہیں جائیں اسکے لیے جوتےموزے پہننے پر پابندی عائد تھی۔
امتحان دینے والوں کو ننگے پیر امتحان دینا پڑتا تھا تاہم اس سال ان اصول میں نرمی کی گئی
قابل ذکر ہے کہ بہار اسکول امتحان کمیٹی کے زیر اہتمام میٹرک سالانہ امتحان میں پورے ضلع میں 71 امتحان مراکز بنے تھے جس میں 85،283 امیدوار شریک ہونگے ۔
امتحان مراکز میں لڑکوں کے لئے 35 اور طالبات کے لئے 36 مراکز بنائے گئے ہیں۔ گیا میں لڑکوں کے لئے 35 امتحان مراکز قائم کیے گئے ہیں ، جس میں 43،793 امیدوار شریک ہوئے۔
اسی طرح طالبات کے لئے ضلع میں 36 امتحان مراکز قائم کیے گئے ہیں ، جن میں 41،490 امیدوار شریک ہوئے ہیں۔ لڑکیوں کے لئے گیا صدر سب ڈویژن میں 16 ، مراکز شیرگھاٹی سبڈویژن میں 10 مراکز کے علاوہ ٹکاری اور نیمچک بتھانی میں قائم کئے گئے ہیں۔