سماجی کارکن عارف جمیل نے ای. ٹی. وی بھارت کو بتایا کہ ریاست بھر میں غیر قانونی طور پر اوقافی جائیدادوں کے قبضوں کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کروانے کے لئے سابق وزیر ایس کے کانت نے ہائی کورت میں مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی ہے جس کے بعد ہائی کورٹ نے حکومت کرناٹک کو ایک نوٹس جاری کیا ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں ڈیویزن بینچ نے مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے بعد مرکزی حکومت ، ریاستی حکومت اور کرناٹک وقف بورڈ کو نوٹس روانہ کی ہے اور اس کیس کی اگلی سماعت 31 مارچ ہوگی۔
مزکورہ پی آئی ایل میں سن 2012 میں اس وقت کے اقلیتی کمیشن کے چئیرمین کی جانب سے تشکیل کردہ انور مانیپاڈی ریپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق کم و بیش 27000 ایکڑ اوقافی زمینوں پر ناجائز قبضہ ہے جن میں بیشتر سیاسی قائدین ملوث ہیں۔
سماجی کارکن عارف جمیل نے بتایا کہ پی آئی ایل میں ہائی کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ انور مانیپاڈی رپورٹ میں دی گئی تمام سفارشات کے نفاذ کے لئے ریاستی حکومت اور کرناٹک وقف بورڈ کو ہدایات جاری کئے جائیں اور یہ پوری جانچ ہائی کورٹ کی نگرانی میں ہو۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ سے یہ بھی گزارش کی گئی ہے کہ سن 2016 میں ریاستی حکومت کی جانب سے لوکایکتہ کو سبمٹ کی تفصیلی جانچ کی جائے۔