پی ڈی پی کے ترجمان نجم ثاقب نے ای ٹی وی بھارت سے نعیم اختر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قانونی طور نعیم اختر کی چھ ماہ کی حراست ختم ہوئی جس کے بعد انتظامیہ کا انہیں نظر بند رکھنے کا کوئی جواز ہی نہیں تھا۔
انکا کہنا ہے کہ نعیم اختر کو سرینگر کے ایگزیکیٹیو مجسٹریٹ یعنی تحصیلدار نے دفعہ 107 اور دفعہ 151 کے تحت نظر بند رکھا تھا جس کی مدت چھ ماہ یعنی آج ختم ہوئی۔ یاد رہے کہ نعیم اختر کو گذشتہ دسمبر میں ڈی ڈی سی انتخابات کے بعد انتظامیہ نے حراست میں لے کر ایم ایل اے ہوسٹل میں نظر بند رکھا تھا۔
پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل نعیم اختر کو حراست میں لے کر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت تقریباً 10 ماہ قید رکھا گیا تھا۔ ان کے اہلہ خانہ نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کو کسی جواز یا چارج کے بغیر ہی حراست میں رکھا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ انتظامیہ نے عدالت کی ہدایات کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ کورونا وائرس وبا کے تناظر میں دی گئی ہدایت کے مطابق اور نعیم اختر کی بگڑتی طبیعت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ایم ایل اے ہوسٹل سے گھر منتقل کیا گیا تھا۔
غور طلب ہے گذشتہ دنوں پی ڈی پی کے سینئر رہنما اور محبوبہ مفتی کے ماموں کو بھی چھ ماہ کی نظر بندی کے بعد انتظامیہ نے رہا کیا تھا۔ وہیں آج پی ڈی پی کے نوجوان رہنما وحید الرحمن پرہ کو جموں کے کوٹ بھلوال جیل سے سرینگر سنٹرل جیل منتقل کیا گیا۔
انہیں جمعہ کے روز وہاں منتقل کیا گیا تھا۔ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جموں و کشمیر کے مین اسٹریم سیاسی رہنمائوں کے ساتھ 24جون کو ہونی والے میٹنگ سے قبل انتظامیہ یہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔