ماؤنوازوں کے ساتھ مبینہ تعلقات کے الزام میں طہٰ فضل کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج ہے۔
کیرل ہائی کورٹ کے دو رکنی پینچ نے گذشتہ روز کوچی کی خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے طہٰ فضل کو دی گئی ضمانت کو خارج کرتے ہوئے انہیں خود سپردگی کرنےکو کہا تھا۔ جبکہ ہائی کورٹ نے دوسرے ملزم ایلن صہیب کی ضمانت خارج نہیں کی، عدالت نے صہیب کی کم عمری اور ان کے پاس سے ضبط دستاویز دیکھتے ہوئے انہیں راحت دی ہے'۔
اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے این آئی اے کی تفتیشی ٹیم کو ایک برس کے اندر جانچ مکمل کرنے کا حکم دیا ہے'۔
مزید پڑھیں: عمر خالد، شرجیل امام اور طاہر حسین کی عدالتی تحویل میں توسیع
خیال رہے کہ ستمبر 2019 میں کیرالہ کوچی کی خصوصی این آئی اے عدالت نے صحافت کے دو طلبا ایلن صہیب اور طہٰ فضل کو ضمانت دی تھی۔ اس کے بعد این آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے ان کی ضمانت خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا ۔ تفتیشی ٹیم کی دلیل یہ تھی کہ خصوصی عدالت نے ضمانت دینے سے قبل ثبوت کی جانچ نہیں کی۔
این آئی اے نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ یو اے پی اے کیس میں ضمانت نہیں ہے۔ تاہم استغاثہ کا کہنا تھا کہ' طہ اور صہیب کے خلاف یو اے پی کے الزام کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔'
ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے طہٰ فضل نے کہا کہ' وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم میں چیلج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ' اس بات کی توقع نہیں تھی کہ ہائی کورٹ میری ضمانت خارج کردے گی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہائی کورٹ کس ثبوت کی بیناد پر میری ضمانت خارج کی۔'
واضح رہے کہ کیرل پولیس اور این آئی اے نے ایلن صہیت اور طہ فضل پر ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( ماؤنواز) سے وابستگی کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
ایلن صہیب اور طہ فضل پر کیرالا میں ممنوعہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کو دوبارہ زندہ کرنے کا الزام ہے۔