ممبئ میں اردو کی کتابوں کو شائع کرنے کا کام طویل عرصے سے چل رہا تھا۔ پاکستانی کتابیں ممبئی میں شائع ہورہی ہیں۔ ممبئی میں کتابدار پبلیکیشن کے مالک شاداب نے یہ بیڑہ اٹھایا تھا کہ پاکستانی پبلیکیشن کی کتابیں بھارت میں شائع کی جائیں کیونکہ یہاں قارئین کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔
شاداب کہتے ہیں کہ کافی پہلے سے وہ ان کتابوں کو بھارت میں عوام تک پہنچانا چاہتے تھے اور ان کے ساتھ دلی کی عرشیہ پبلیکیشن نے یہ ذمہ داری لی تھی۔
دو برس تک محنت کرنے کے بعد آج وہ دن آگیا جب پاکستانی پبلشر کی کتابیں بھارتی پبلیکیشن کے ذریعہ بھارت میں شائع ہورہی ہیں۔
شاداب رشید نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ یہ ایک مشکل کام تھا۔
لیکن ناممکن نہیں تھا ہمارا مقصد صرف پاکستانی کتابیں ہی شائع کرنا نہیں ہے بلکہ بھارت میں بھی چند ایسی نایاب کتابیں ہیں جنہیں دوبارہ شائع کیا جائے گا۔
کیونکہ قارئین کو خاصی دلچسپی ہے۔ اس سلسلہ کی پہلی کڑی پاکستان کی چار مطبوعات ہیں جو شائع کیے جاچکے ہیں۔
تقسیم ہند کے دوران ملک کی سرحدیں تقسیم ہوئی۔ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کرکے پہنچ گئے۔ لیکن اردو ادب کی آج بھی بھارت اور پاکستان کے مابین وہی اہمیت ہے جو پہلے ہوا کرتی تھی۔
حالانکہ بھارت پاکستان کے بیچ ہونے والی تلخیوں کی آنچ ادب تک پہنچی تھی حالات بہتر ہونے کے بعد ادب کودوبارہ اپنی حیثیت حاصل ہوئی۔
کیونکہ ادب زندگی کا ترجمان ہے اور زندگی لے اس ترجمان کو انسانوں کے ذریعے تقسیم کی گئی سرحدیں قارئین کو کبھی ادب سے جدا نہیں کر سکتی۔