کرناٹک حجاب معاملہ پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا، بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ کسی کو بھی اس بنیادی حق سے محروم کرنا اور حجاب پہننے پر دہشت زدہ کرنا سراسر ظلم ہے۔ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت کی ایک ریاست میں مسلمانوں کو گیٹو کیا جا رہا ہے۔ Foreign Minister of Pakistan react on Karnataka Hijab Issue
وہیں اس سے قبل نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "کالج ہمیں پڑھائی اور حجاب میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہا ہے"۔ لڑکیوں کو حجاب میں اسکول جانے سے انکار کرنا خوفناک ہے۔ خواتین کا کم یا زیادہ پہننے پر اعتراض برقرار ہے۔ بھارتی رہنماوں کو مسلم خواتین کو پسماندگی میں ڈھکیلنے سے روکنا چاہیے۔Malala Yousafzai tweet on Karnataka hijab issue
واضح رہے کہ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈیڑھ ماہ سے کئی کالجوں میں حجاب پر طلبہ اور انتظامیہ کے درمیان اختلاف ہے لیکن چند روز قبل نئی بات سامنے آئی جس میں اُڈوپی کے ایک کالج میں باحجاب طالبات کو کالج کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ Hijab Ban in Karnataka اس کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا اور حجاب کے ساتھ کالج و کلاس روم میں داخلے کی درخواست کی لیکن انتظامیہ نے ریاستی حکومت کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
ریاست کے کچھ کالجوں میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکے جانے کے بعد ہائی کورٹ میں دو درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ انہیں حجاب پہننے سے نہیں روکا جا سکتا کیونکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے جو انہیں آئین فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Malala Yousafzai Reacts To Karnataka Hijab Row: کرناٹک حجاب معاملہ پر ملالہ یوسف زئی کا ٹویٹ
ایک جانب جہاں طالبات حجاب کے ساتھ کالج میں داخل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب دیگر طلبا بھگوا شال اور بھگوا مفلر کے ساتھ باحجاب طالبات کی مخالفت کرتے ہوئے حجاب کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپکو بتا دیں کہ اوڈوپی ضلع کے کنڈاپور میں واقع بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج کی طلبہ سب سے پہلے ایک بڑے گروپ کی شکل میں وہ کالج کے گیٹ کے سامنے پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک جلوس کی شکل میں بھگوا شال پہن کر اس پرائیویٹ کالج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
اس دوران بنگلور کے ایک کالج کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک مسلم لڑکی جیسے ہی کالج کیمپس میں داخل ہوئی، وہاں موجود بھگوا طلبہ اس پر ٹوٹ پڑے۔ ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے بہادر لڑکی نے تنہا ان طلبہ کا مقابلہ کی