گزشتہ روز (جمعرات کو) پاکستان کی قومی اسمبلی(Pakistan national Assembly) نے 'انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس(ری ویو اینڈ کنسیڈریشن) آرڈیننس 2020' کو منظور کر لیا ہے۔
اس بل کے مطابق پاکستانی جیلوں میں سزا یافتہ غیر ملکی قیدی(جنہیں ملٹری کورٹ نے سزا سنائی ہے) اعلی عدالتوں میں اپیل کرسکیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز پاکستان کے وزیر قانون فروغ نسیم نے اس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ اب یہ بل سینیٹ میں جائے گا اور اگر وہاں سے منظوری مل جاتی ہے تو یہ صدر کی دستخط کے بعد قانون بن جائے گا۔
- اس بل سے کیا فائدہ ہوگا؟
اب تک پاکستانی جیلوں میں غیر ملکی قیدی جنییں ملٹری کورٹ نے سزا سنائی ہے وہ اپنی سزا کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل نہیں کرسکتے تھے تاہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس(International Court of Justice) نے بھارتی شہری کلبھوشن جادھو کے کیس کی سماعت کے دوران پاکستان سے معاملے میں اصلاحات لانے کے لیے کہا تھا تاکہ دوسرے ممالک کے شہریوں کو انصاف مل سکے۔
- کلبھوشن جادھو کے معاملے میں کیا ممکن ہے؟
اگر پاکستان سینیٹ بھی اس بل کو پاس کرتا ہے تو یہ قانون بن جائے گا۔ اس کے بعد کلبھوشن جادھو ملٹری کورٹ کے فیصلے کو ہائر سول کورٹ میں چیلنج کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ جادھو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ہیں، انہیں سنہ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ ہی بھارت کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن جادھو بھارتی بحریہ کے ریٹائرڈ افسر ہیں اور وہ کاروبار کے سلسلے میں ایران گئے ہوئے تھے۔
کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا اور سنہ 2017 میں ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کو سزائے موت سنائی تھی۔ بھارت نے اسے عالمی عدالت انصاف( آئی سی جے) میں چیلنج کیا تھا۔ تب سے معاملہ زیر التوا ہے۔ آئی سی جے نے سزا پر روک لگا دی تھی اور ساتھ ہی ان سے قونصلر تک رسائی دینے کے لیے بھی کہا تھا۔