عالمی شہرت یافتہ عالم دین، سینکڑوں کتابوں کے مصنف اور الرسالہ کے مدیر مولانا وحید الدین خان دہلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 96 بر س تھی۔
حضرت نظام الدین میں واقع قبرستان پنچ پیران میں مولانا وحید الدین خانؒ کی تدفین عمل میں لائی گئی۔ کورونا کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے انہیں سپرد خاک کیا گیا۔ ان کے جنازے میں محض 20 لوگوں کو شرکت کی اجازت تھی۔ اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کسی اور کو مولانا مرحوم کی تدفین میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے باعث اپنے وقت کا سب سے بڑا مصنف، مفکر، داعی خاموشی سے آخری سفر پر روانہ ہوگیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
ان کے انتقال پر وزیراعظم نریندر مودی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے کہا کہ 'امن و آشتی کے لیے پوری زندگی خود کو وقف کرنے والے مولانا وحیدالدین خان کی سعی نے انہیں سب سے محترم اور سب سے اعلی اسکالر ثابت کیا'۔
حال ہی میں مولانا موصوف کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ انہیں 12 اپریل کو کورونا کے باعث دہلی کے پرائیویٹ اسپتال اپولو میں داخل کرایا گیا تھا جہاں کورونا کی باعث ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب انتقال کرگئے۔ انہوں نے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
مولانا نے اردو، انگریزی ، ہندی اور عربی زبانوں میں مختلف موضوعات پر 200 سے زائد کتابیں تحریر کی ہیں۔ انہوں نے قرآن مجید کا انگریزی میں ترجمہ کیا، قرآن کی تفسیر بھی لکھی۔
اسلامی مرکز کے صدر کے طور پر مولانا محترم دینی خدمت کا کام انجام دینے لگے۔اور اسلامی مرکز کے ترجمان (Organ) کے طور پر انھوں نے اکتوبر 1976ء میں ماہنامہ 'الرسالہ' جاری کیا۔ اس کا مقصد تھا مسلمانوں کی اصلاح اور ان کی ذہنی تعمیر اور مسلمانوں کے اندر دعوت الی اللہ کا حقیقی شعور پیدا کرنا۔
مولاناوحیدالدین خاں نے 2010ء میں ایک نیا دعوتی شعبہ” القرآن مشن“ شروع کیا جس کا بنیاد ی مقصد ادخاِل کلمہ ہے ، یعنی گھر گھر دعوت کاپیغام پہنچانا۔
رواں برس 2021ء میں حکومت ہند مولانا وحیدالدین خاں کو تیسرے سب سے بڑے شہری اعزاز”پدم ویبھوشن“سے نوازا گیا۔
اس کے علاوہ بھی مولانا وحید الدین کو کئی انٹر نیشنل ایوارڈز مل چکے ہیں۔ مولانا کو سب سے پہلا ایوارڈ سندِ امتیاز حکومتِ پاکستان کی جانب سے1983ءمیں اُن کی کتاب پیغمبر انقلاب پر ملا، اس کے علاوہ مولانا کو سیرت انٹرنیشنل ایوارڈ منجانب حکومتِ پاکستان، محمودعلی خاں نیشنل انٹگریشن ایوارڈ، نیشنل سٹیزن ایوارڈ بدست مدر ٹریسا، ارونا آصف علی سدبھاونا ایوارڈ، قومی یکجہتی ایوارڈ منجانب حکومت ہند، دہلی اردواکادمی ایوارڈ برائے صحافت، ڈیموگرس انٹرنیشنل ایورڈ سفیر امن ایوارڈ، مہاتماگاندھی نیشنل ایوارڈ فارٹالرنس،راجیوگاندھی سدبھاونا ایوارڈ وغیرہ سے نوازا گیا۔
مولاناوحیدالدین خاں کی پیدائش یکم جنوری 1925ءکو ریاست اترپردیش کے ایک علمی شہراعظم گڑھ کے ایک دوراُفتادہ گاؤں”بڈہریا“میں ہوئی۔
مولانا وحیدالدین خاں کا مجاہدین آزادی میں شمار کیا جاتا ہے۔
ان کے اہل خانہ اگرچہ جدید تعلیم کے طرف گئے تاہم 1938 میں ان کے چچا صوفی عبدالحمید خاں نے ان کا داخلہ مدرستہ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ میں کرا دیا۔ وہاں انھوں نے 1944 تک تعلیم حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں سرفہرست نام مولاناامین احسن اصلاحی کا ہے۔
مولانا کی ابتدائی تعلیم عربی درسگاہ میں ہوئی۔ عربی اور دینی تعلیم سے فراغت کے بعد اُنھوں نے علومِ جدیدہ کی طرف توجہ دی۔ سب سے پہلے اُنھوں نے انگریزی زبان سیکھی۔ اُس کے بعد مغربی علوم کا مطالعہ شروع کیا۔ حتیٰ کہ جدید علوم میں پوری دسترس حاصل کرلی۔
مولانا وحیدالدین خان اپنے گاندھیائی نظریات کے لئے مشہور تھے۔ وہ عدم تشدد کو کامیابی کے حصول کا واحد طریقہ سمجھتے تھے۔ ان کی امن سے متعلق خدمات کو بین الاقوامی سطح پر پہچان ملی تھی ، انھیں جنوری 2021 میں پدم وبھوشن اور پدم بھوشن کے اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ مولانا وحید الدین خان کو ڈیمیورگس پیس انٹرنیشنل ایوارڈ، راجیو گاندھی قومی سدبھاونا ایوارڈ اور قومی شہری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی کی 2009 کی 500 انتہائی بااثر مسلمان کی ایک حالیہ کتاب میں بھی ان کا نام “دنیا میں اسلام کے روحانی سفیر” کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ وہ نہ صرف "بھارتیہ مسلمانوں میں بلکہ غیر مسلموں میں بھی مقبول رہے ہیں۔"