نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے مودی حکومت کے 'ون نیشن ون الیکشن' کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے اسے ریاستوں پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ ملک کے وفاقی نظام کے خلاف ہے۔راہل گاندھی کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حکومت نے سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی ہے جو ملک میں بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے امکان پر غور کرے گی۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری پہلے ہی اس کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے کو کمیٹی سے خارج کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
-
INDIA, that is Bharat, is a Union of States.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 3, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
The idea of ‘one nation, one election’ is an attack on the 🇮🇳 Union and all its States.
">INDIA, that is Bharat, is a Union of States.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 3, 2023
The idea of ‘one nation, one election’ is an attack on the 🇮🇳 Union and all its States.INDIA, that is Bharat, is a Union of States.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 3, 2023
The idea of ‘one nation, one election’ is an attack on the 🇮🇳 Union and all its States.
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے بھی اس معاملے پر حکومت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جسے 'ون نیشن ون الیکشن' کہا جا رہا ہے اس پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل ایک رسمی مشق ہے اور اس کام کے عمل کو سامنے لانے کا وقت شک پیدا کرتا ہے۔ اس تناظر میں اختیار کی گئی شرائط اور سفارشات کا تعین من مانی کیا گیا ہے۔ کمیٹی کی تشکیل بھی اپنی مرضی کے مطابق طے کی گئی ہے اور اسی وجہ سے لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کل رات اس کمیٹی کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- سابق صدر کووند کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل، امیت شاہ، ادھیر رنجن سمیت 8 لوگ شامل
- ون نیشن ون الیکشن پر جموں و کشمیر کے سیاسی پارٹیوں کا ردعمل
- ایک ملک، ایک انتخاب: کتنا عملی، کتنا مشکل
وہیں حکومت نے کمیٹی میں کھرگے کے بجائے سابق اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کو شامل کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ہفتہ کو آٹھ رکنی کمیٹی کو مطلع کیا کہ وہ لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر جلد از جلد اپنی جانچ مکمل کرکے سفارشات پیش کرے۔ یہ کمیٹی آئین، عوامی نمائندگی ایکٹ اور کسی بھی دوسرے قوانین اور قواعد میں مخصوص ترامیم کا جائزہ لے گی اور بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے ترامیم کی ضرورت کی سفارشات پیش کرے گی کہ آیا آئین میں ترمیم کے لیے ریاستوں کی توثیق کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں آٹھ رکنی کمیٹی میں وزیرداخلہ امت شاہ، ادھیر رنجن چودھری، غلام نبی آزاد، این کے سنگھ، سبھاش کشیپ، ہریش سالوے اور سنجے کوٹھاری کو شامل کیا گیا ہے۔