ملک کے مختلف علاقوں میں ہندو عقیدت مند کانوڑ یاترا میں شامل ہورہے ہیں اور سیکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کرکے مخصوص پانی لینے کے لئے پہنچ رہے ہیں۔ اس سفر میں کانوڑیوں کو بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے۔ کبھی ان کو چوٹ لگتی ہے اور کبھی ان کے پیروں میں سوجن آجاتی ہے۔ ریاست ہریانہ کے ضلع نوح کے رہائشی یامین خان ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال قائم کر رہے ہیں۔ جب کئی کلومیٹر پیدل چل کر کانوڑیوں کی ہمت جواب دے جاتی ہے تو یامین خان ان کانوڑیوں کو درد سے نجات دلاتے ہیں۔Hindu Muslim brotherhood in Nuh
یامین پیشے کے اعتبار سے ایکیوپریشر تھراپسٹ ہیں۔ اس تھراپی سے وہ کانوڑیوں کو درد سے نجات دلاتے ہیں تاکہ وہ آسانی سے اپنا سفر طے کرسکیں۔ سال 2001 میں محکمہ صحت میں ان کا تقرر ہوا اور 2019 تک اسی طرح کانوڑیوں کی خدمت کرتے رہے۔ اب ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن کانوڑیوں کی خدمت کا جذبہ برقرار ہے۔
ضلع کی غلہ منڈی میں لگائے گئے کانوڑ کیمپ میں پیدل آنے والے کانوڑ اپنی تھکاوٹ دور کرنے کے لیے رک جاتے ہیں۔ چلنے سے پاؤں کے اعصاب جواب دے جاتے ہیں اور یامین کے ہاتھ کا جادو درد کو دور کر دیتا ہے۔ یہاں سے روزانہ تقریباً 1000 کانوڑ گزرتے ہیں، جن میں سے اکثر کو درد سے نجات مل جاتی ہے۔ پاؤں، گھٹنے، کندھے یا کمر کا درد ہو، یامین کانوڑیوں کو درد سے نجات دلاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ Amarnath Yatra 2022: دو لاکھ بیس ہزار یاتریوں نے گُپھا کے درشن کیے
یامین کا کہنا ہے کہ 'میں گزشتہ 22 سالوں سے کانوڑیوں کی خدمت کر رہا ہوں۔ ہندو اور مسلمان سب کا کون ایک جیسا ہے۔ کسی کے جسم سے خون کا رنگ نکلے گا تو اس کا رنگ سرخ ہو گا۔ یامین کا کہنا ہے کہ انہیں یہ کام پسند ہے، میں خدمت کرتا ہوں اور بدلے میں کانوڑیوں سے آشیرواد لیتا ہوں۔ اس سے زیادہ سکون کی کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔'