نئی دہلی: وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں پر بحث کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اس کی وجہ سے نئے کیڑے آ رہے ہیں۔ جو زراعت کے سامنے چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔ بیجوں کی صداقت کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے 'ساتھی پورٹل' جاری کرتے ہوئے تومر نے کہا کہ نئے کیڑوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تحقیق کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پر زرعی سائنسدان بھی پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کو 20 سے 25 فیصد نقصان کیڑوں سے ہوتا ہے۔ اگر کیڑوں پر قابو پا لیا جائے تو فصلوں کی پیداوار میں 20 سے 25 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی بیجوں اور کیڑے مار ادویات کی وجہ سے کسانوں کو بھی بھاری نقصان ہوتا ہے۔ ریاستوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں تاکہ جعلی بیجوں اور کیڑے مار ادویات کا مسئلہ حل ہو سکے۔ مرکز اور ریاستوں کو مل کر ایسا نظام بنانا چاہیے کہ جعلی بیجوں اور کیڑے مار ادویات کا بازار تباہ ہو جائے۔وزیر زراعت نے کہا کہ دنیا کو غذائی اجناس کے حوالے سے ہندوستان سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے بحران کے درمیان مرکز اور ریاستوں کو اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے حوالے سے پہلے سوچا جاتا تھا کہ ملکی ضروریات کو کیسے پورا کیا جائے لیکن آج صورتحال ایسی نہیں ہے۔ ہندوستان دنیا کے کئی ممالک کی ضروریات پوری کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت میں بیج، کیڑے مار ادویات اور کھاد کا اہم کردار ہے۔ بیجوں کی صداقت کے حوالے سے ایک پورٹل کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی جو اب جزوی طور پر پوری ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسانوں کو تربیت دینے کے لیے کرشی وگیان کیندر کی سطح پر مہم شروع کی جانی چاہیے۔زراعت کے سکریٹری منوج آہوجا نے کہا کہ کسانوں کو پورٹل کے ذریعے بیجوں کی نئی اقسام کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی۔ اس کے ساتھ بیج کی پیداوار سے لے کر تقسیم تک مکمل معلومات دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ معیاری بیج سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے جس سے کسانوں کو معاشی فائدہ ہوتا ہے۔
یو این آئی