سواستھیہ ساتھی کارڈ کے سلسلے میں آج حکومت مغربی بنگال محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری و غیر سرکاری ہسپتالوں کے لئے نئی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ ایڈوائزری میں سرکاری و غیر سرکاری ہسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے جس کے مطابق سرکاری و غیر سرکاری ہسپتالوں میں اب سے سواستھیہ ساتھی کارڈ لازمی ہوگا۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کے پاس سواستھیہ ساتھی کارڈ نہیں ہوگا تو ہسپتال سے ہی سواستھیہ ساتھی کارڈ بنا دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پی پی پی ماڈل کے ڈائگناسٹک سینٹر میں بھی اسی طریقہ کار کے تحت کام کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
مغربی بنگال میں پان مصالحہ کے فروخت پر پابندی
دوسری جانب بار بار شکایت مل رہی ہے کہ سواستھیہ ساتھی کارڈ کے تحت 1900 روپئے کے پیکیج کے علاوہ بھی غیر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں سے رقم لی جا رہی ہے۔ نئے ایڈوائزری کے مطابق پیکج کے علاوہ رقم نہیں لیا جا سکتا ہے۔ سواستھیہ ساتھی اسکیم کے مطابق ہسپتال میں داخل ہونے والے مریض کو جینرک دوائیں بھی مہیا کرانی ہوگی۔ مختلف طرح کی جانچ کے لئے سرکاری نرخ کے تحت بل بنانا پڑے گا۔
واضح رہے کہ پیر کو شمالی بنگال میں انتظامیہ کے میٹنگ میں وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ایسا معلوم چلا ہے کہ کئی غیر سرکاری ہسپتال سواستھیہ ساتھی کارڈ قبول نہیں کر رہے ہیں۔ ایسے ہسپتالوں کی شناخت کی جائے ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور ضرورت پڑنے پر ان کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔
دوسری جانب ریاستی حکومت کے خلاف ایک غیر سرکاری ہسپتال نے عدالت میں معاملہ دائر کیا ہے۔ الوبیڑیا کے سنجیون ہسپتال نے کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ دائر کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ کورونا کے علاج کے سلسلے میں ریاستی حکومت نے 64 کروڑ کے بل کی ادائیگی نہیں کی ہے۔ 4 ہزار کورونا سے متاثرین کا علاج اس ہسپتال میں کیا گیا ہے۔ حکومت سے 144 کروڑ کے بل میں سے صرف 80 کروڑ کی ادائیگی ہوئی ہے۔ بقایا رقم کی ادائیگی کے لئے ہسپتال نے حکومت پر معاملہ دائر کیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سات دنوں کے درمیان حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ذرائع کے مطابق 21 روز گزر جانے کے بعد بھی حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا ہے۔