ETV Bharat / bharat

Karnataka Muslim Muttahida Mahaz on Nargund Violence: 'نرگند تشدد مسلمانوں پر حملہ و قتل کی ایک منظم سازش تھی' - Mob lynching in gadag district in karnataka

بجرنگ دل کے ورکرز نے سمیر اور شمشیر کو گھر لوٹتے وقت پکڑ لیا اور ان پر تریشول و تلوار جیسے دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں سمیر نامی 19 سالہ نوجوان اگلے دن ہسپتال میں جاں بحق ہو گیا۔ اس پورے معاملے کی تفصیل جاننے و متاثرین کی امداد کی غرض سے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے ایک وفد نے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

Karnataka Muslim Muttahida Mahaz on Nargund Violence
نرگند تشدد مسلمانوں پر حملہ و قتل کی ایک منظم سازش تھی
author img

By

Published : Jan 30, 2022, 9:42 AM IST

بنگلور: ریاست کرناٹک کے گدگ ضلع کے نرگند گاؤں میں بتاریخ 17 جنوری کو آر ایس ایس و اس کی ذیلی تنظیم بجرنگ دل کی جانب سے ایک دھرم نسسد کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر بجرنگ دل کے ورکرز نے مسلم مخالف نفر انگیز بیانات دیے۔ جس کے نتیجے میں اسی رات کو کم و بیش 15 بجرنگ دل کے ورکرز نے سمیر اور شمشیر کو گھر لوٹتے وقت پکڑ لیا اور ان پر تریشول و تلوار جیسے دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں سمیر نامی 19 سالہ نوجوان اگلے دن ہسپتال میں جاں بحق ہوا جبکہ شمشیر شدید زخمی ہوا جو کہ اب بھی زیر علاج ہے۔

ویڈیو

اس پورے معاملے کی تفصیل جاننے و متاثرین کی امداد کی غرض سے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے ایک وفد جس میں دانشوران، علماء کرام و وکلاء رہے، نرگند گاؤں کا دورہ کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ پولیس و دیگر اہلکاروں سے بھی ملاقات کر معلومات حاصل کی۔ وفد نے مقتول کے گھروالوں کو 1 لاکھ روپے اور زخمی شخص کے اہل خانہ کو 50 ہزار روپے امداد کی۔

اس پورے معاملے پر بات کرتے ہوئے جمعیت العلماء کرناٹک کے صدر مولانا افتخار قاسمی نے بتایا کہ نرگند کا سانحہ ایک منظم سازش تھی، جس کے تحت پہلے ایک دھرم سنسد منعقد کیا گیا، جس میں ہندو سماج کے افراد کے دلوں میں مسلم سماج کے خلاف نفرت بھری گئی اور پھر مسلمانوں پر حملے کا منصوبہ بناکر اسی رات کو حملہ کیا گیا جس میں ایک مسلم نوجوان کی جان چلی گئی۔

اس معاملے کے متعلق ایڈووکیٹ محمد نیاز نے بتایا کہ نرگند واقعہ میں پولیٹیکل انفلوئینس صاف طور پر نظر آرہا ہے۔ کیوں کہ سمیر نامی نوجوان کے قتل کے تقریباً 1 ہفتہ بعد بھی پولیس کی جانب سے نہ ہی مقتول کے اہل خانہ سے اور نہ ہی زخمی شخص شمشیر کا بیان لیا گیا۔ نیاز نے بتایا کہ اب تک صرف 4 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس پورے دھرم سنسد اور قاتلانہ حملے کے معاملے میں تقریباً 15 افراد ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


ایڈووکیٹ نیاز نے بتایا کہ سمیر اور شمشیر پر تلوار اور تریشول سے وار کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے سمیر زخموں کہ تاب نہ لاسکا اور شمشیر شدید زخمی ہے اور اسے علاج کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے باوجود پولیس نے اسے ہسپتال سے کووڈ کا بہانہ کر کے اسے علاج مکمل ہونے سے قبل ہی ڈسچارج کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس خاطیوں کی مدد میں لگی ہوئی ہے اور یہ اس لئے کر رہی ہے کہ قتل و حملے میں ملوث ملزمین کو جلد ضمانت مل سکے۔

اس معاملے کے متعلق محاذ کے کنوینر مسعود عبد القادر نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ ریاست میں اگلے سال آنے والے انتخابات کے پیش نظر ہندو مسلم کیا جارہا ہے تاکہ الیکشنز کے لئے ماحول تیار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ اسی منصوبے کے تحت فرقہ پرست طاقتیں اس نفرت کے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں۔

اے پی سی آر کے ذمہ دار ایڈووکیٹ محمد نیاز نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں خاطیوں کو سزا دلانے کے تئیں کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

بنگلور: ریاست کرناٹک کے گدگ ضلع کے نرگند گاؤں میں بتاریخ 17 جنوری کو آر ایس ایس و اس کی ذیلی تنظیم بجرنگ دل کی جانب سے ایک دھرم نسسد کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مبینہ طور پر بجرنگ دل کے ورکرز نے مسلم مخالف نفر انگیز بیانات دیے۔ جس کے نتیجے میں اسی رات کو کم و بیش 15 بجرنگ دل کے ورکرز نے سمیر اور شمشیر کو گھر لوٹتے وقت پکڑ لیا اور ان پر تریشول و تلوار جیسے دھاردار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں سمیر نامی 19 سالہ نوجوان اگلے دن ہسپتال میں جاں بحق ہوا جبکہ شمشیر شدید زخمی ہوا جو کہ اب بھی زیر علاج ہے۔

ویڈیو

اس پورے معاملے کی تفصیل جاننے و متاثرین کی امداد کی غرض سے کرناٹک مسلم متحدہ محاذ کے ایک وفد جس میں دانشوران، علماء کرام و وکلاء رہے، نرگند گاؤں کا دورہ کیا اور متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ پولیس و دیگر اہلکاروں سے بھی ملاقات کر معلومات حاصل کی۔ وفد نے مقتول کے گھروالوں کو 1 لاکھ روپے اور زخمی شخص کے اہل خانہ کو 50 ہزار روپے امداد کی۔

اس پورے معاملے پر بات کرتے ہوئے جمعیت العلماء کرناٹک کے صدر مولانا افتخار قاسمی نے بتایا کہ نرگند کا سانحہ ایک منظم سازش تھی، جس کے تحت پہلے ایک دھرم سنسد منعقد کیا گیا، جس میں ہندو سماج کے افراد کے دلوں میں مسلم سماج کے خلاف نفرت بھری گئی اور پھر مسلمانوں پر حملے کا منصوبہ بناکر اسی رات کو حملہ کیا گیا جس میں ایک مسلم نوجوان کی جان چلی گئی۔

اس معاملے کے متعلق ایڈووکیٹ محمد نیاز نے بتایا کہ نرگند واقعہ میں پولیٹیکل انفلوئینس صاف طور پر نظر آرہا ہے۔ کیوں کہ سمیر نامی نوجوان کے قتل کے تقریباً 1 ہفتہ بعد بھی پولیس کی جانب سے نہ ہی مقتول کے اہل خانہ سے اور نہ ہی زخمی شخص شمشیر کا بیان لیا گیا۔ نیاز نے بتایا کہ اب تک صرف 4 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس پورے دھرم سنسد اور قاتلانہ حملے کے معاملے میں تقریباً 15 افراد ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:


ایڈووکیٹ نیاز نے بتایا کہ سمیر اور شمشیر پر تلوار اور تریشول سے وار کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے سمیر زخموں کہ تاب نہ لاسکا اور شمشیر شدید زخمی ہے اور اسے علاج کی سخت ضرورت ہے۔ اس کے باوجود پولیس نے اسے ہسپتال سے کووڈ کا بہانہ کر کے اسے علاج مکمل ہونے سے قبل ہی ڈسچارج کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس خاطیوں کی مدد میں لگی ہوئی ہے اور یہ اس لئے کر رہی ہے کہ قتل و حملے میں ملوث ملزمین کو جلد ضمانت مل سکے۔

اس معاملے کے متعلق محاذ کے کنوینر مسعود عبد القادر نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ ریاست میں اگلے سال آنے والے انتخابات کے پیش نظر ہندو مسلم کیا جارہا ہے تاکہ الیکشنز کے لئے ماحول تیار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ اسی منصوبے کے تحت فرقہ پرست طاقتیں اس نفرت کے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں۔

اے پی سی آر کے ذمہ دار ایڈووکیٹ محمد نیاز نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں خاطیوں کو سزا دلانے کے تئیں کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.