دہلی کے سرحدی بارڈر پر تین زرعی قوانین کے خلاف چلائی جا رہی کسان تحریک کو آج ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ ان ایک سال میں سات سو سے زائد کسان ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں کسانوں پر مقدمے بھی درج ہو چکے ہیں۔ حالانکہ وزیراعظم نے تینوں زرعی قانون کو واپس لینے Farm Laws Repeal کا اعلان کر دیا ہے اور کابینہ کی میٹنگ میں بھی اس کا خاکہ تیار ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود بھی کسان اس تحریک کو ختم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم یہ احتجاجی مظاہرہ تب تک جاری رہے گا جب تک تینوں قوانین پارلیمانٹ سے مسترد نہیں ہو جاتے، ایم ایس پی پر قوانین نہیں بن جاتے، کسان تحریک میں کسانوں کے اوپر لگائے گئے مقدمے واپس نہیں لیے جاتے، سات سو زائد شہید کسانوں کو معاوضہ نہیں مل جاتا تب تک یہ کسان تحریک جاری رہے گی۔
دہلی کے سرحدی بارڈر اور ملک کے مختلف مقامات پر چلائی جا رہی کسان تحریک Farmers Movement کو آج ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم نے بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر چودھری نریش ٹیکیت سے خاص بات کی۔
یہ بھی پڑھیں:
Farm Laws Repealed: یوگیندر یادو کا حکومت سے ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کا مطالبہ
نریش ٹکیت Naresh Tikait نے کہا کہ ایک برس تک چلے اس تحریک کو ایک گھنٹے میں نہیں ختم کیا جا سکتا۔ ہم وزیراعظم کے تینوں زرعی قوانین واپس لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہماری لڑائی ابھی جاری رہے گی۔ ہمارے کسانوں سے وابستہ اور بھی مطالبات ہیں، جن میں ایم ایس پی پر قوانین بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ تینوں قوانین واپس Farm Laws لے کر بات چیت کا راستہ کھولا ہے، ہم بھی بات چیت کے ذریعے ان مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ 27 نومبر کو کسان تنظیموں کی دہلی بارڈر پر میٹنگ ہے۔ اس میں دیکھتے ہیں کہ کیا فیصلہ نکل کر آئے گا۔
نریش ٹکیت نے کہا کہ سنہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کسان مخالف پالیسیوں کی وجہ سے کافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
سی اے اے اور این آر سی CAA and NRC پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے، ہمارا اس مدعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہمارا اصل مدعا کسانوں کے مسائل ہیں اور کسانوں کی تحریک کے لئے ہم کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات کو مانا نہیں جاتا ہے ہم یہ تحریک ختم نہیں کرنے والے ہیں۔