روزانہ 100 سے زائد مریضوں کا یہاں علاج کیا جاتا ہے جب کہ ڈائلیسس کے 36 مریضوں کی ہر روز یہاں علاج کی گنجائش ہے۔ عزیز مکی طویل عرصے سے یہاں طبی سہولتوں Medical Facilities at Nagpara Garden کے لیے اپنی ٹیم کے ساتھ سرگرم ہیں۔
مکی کہتے ہیں کہ ایم ایل اے فنڈ MLA Fund کے ذریعه اس مرکز کی بنیاد ڈالی گئی۔ علاقے کے متوسط اور پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اسے قائم کیا گیا ہے۔ لیکن اب اس مرکز کا وجود خطرے میں ہے کیونکہ یہ مرکز قانونی اور غیر قانونی کے درمیان ہچکولے کھاتا نظر آرہا ہے۔
آئے دن محکمہ بی ایم سی BMC Department کے جانب سے اس مرکز کے وجود کو لیکر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے سبب یہاں کے منتظمین پس و پیش میں مبتلا ہیں۔
شاہنواز خان کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ یہاں ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر علاج ہوتا ہے بلکہ یہاں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ ضرورت مند اور بیمار کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اس لئے آج تک اس بھید بھاؤ اور بلا تفریق و مذہب ملت کے اس کام کو بخوبی انجام دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کہتے ہیں کہ آغاز میں ایک چھوٹے پیمانے پر اس کی تشکیل کی گئی۔ رفتہ رفتہ اس کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور آج یہاں صرف اطراف کے لوگ ہی نہیں بلکہ ممبئی سمیت پورے مہاراشٹر سے لوگ یہاں آتے ہیں لیکن اب قانونی اور غیر قانونی کے چکر میں اس مرکز پر مصیبتوں کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
اب اگر یہاں محکمہ بی ایم سی قفل لگانا چاہتی ہے، تو حکومت اور بی ایم سی اس کا کوئی متبادل ڈھونڈھے جس سے پسماندہ اور متوسط طبقے کا علاج مفت میں کیا جاسکے۔ اگر محکمہ بی ایم سی یہ کرنے سے قاصر ہے تو اس طرح کے مراکز کے لئے روڑہ کیوں اٹکایا جا رہا ہے۔