سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو کے دوران کہا کہ بھارت میں مسلمان محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب 'نو وارڈ آف سکیولرزم ان دا گورنمنٹس ڈکشنری' میں لکھی ہوئی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کی لغت سے سکیولرزم لفظ غائب ہے۔
زی نیوز ٹی وی چینل کے ساتھ خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا 'سنہ 2014 سے پہلے کی حکومت کی لغت میں لفظ سکیولرزم موجود تھا، لیکن تب بھی وہ بات نہیں تھی'۔ اس سے پہلے بھی سنہ 2017 میں حامد انصاری نے کہا تھا کہ مسلمان بھارت میں محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندووں کی بھی لنچنگ ہوئی ہے۔ حال ہی میں سابق نائب صدر کی زندگی پر ایک کتاب شائع کی گئی ہے۔ جس کے بعد انہوں نے زی میڈیا کو دیے انٹرویو میں ان باتوں کا اظہار کیا۔
ان کی زندگی پر روپا کی لکھی گئی اس کتاب کا نام 'بائی مےنی آ ہیپی ایکسیڈینٹ' ہے، جس میں انصاری کی زندگی، ان کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں وائس چانسلر کا سفر، بھارت کےنائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمیں کے سفر کے بارے میں خاص طور پر تحریر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مغربی بنگال میں اقتدار کی تبدیلی طے: امت شاہ
کتاب میں حامد انصاری کی اس وقت کے وزیر اعظم نرندر مودی کے ساتھ بات چیت کا بھی ذکر کیا گیا ہے ، یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے۔