ETV Bharat / bharat

مسلم نوجوانوں کی مدد سے ہندو لڑکی کی شادی

مالدہ ضلع کے کالیاچک کے دولت تلہ گرام کے چند مسلم نوجوانوں نے مالی بحران میں مبتلا ایک ہندو فیملی کی لڑکی کی شادی کے تمام انتظامات کئے۔

author img

By

Published : Dec 12, 2020, 1:19 PM IST

muslim youths help Hindu girl marriage arrangements
عبداللہ دولہا دولہن کے ہاتھ پکڑے ہوئے

ریاست مغربی بنگال قومی یکجہتی کی عمدہ مثال ملتی ریتی ہے۔

بنگالی ہندوں اور بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کے درمیان گہرے رشتے ہوتے ہیں۔

دونوں مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تاکہ کسی کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔

کالیاچک کے دولت تلہ گرام میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب مسلم نوجوانوں نے ہندو بیوہ کی بیٹی کی شادی کے اخراجات کے ساتھ ساتھ تمام انتظامات کئے۔

مسلم نوجوانوں کے غیر معمولی تعاون کے سبب ہندو لڑکی کی شادی ممکن ہو سکی۔ نوجوانوں نے ووداعی کی رسم کو بھی ادا کیا۔

ووداعی کی رسم میں مسلم نوجوانوں نے ہر وہ رسومات ادا کیں جو ہندوؤں میں عام ہے۔ مقامی باشندے یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئے۔

دلہن کی رخصتی کے بعد اس کی ماں نے بتایا کہ محلے کے نوجوانوں کی مدد سے میری بیٹی کی شادی ممکن ہو سکی۔

میں یہ سوچ رہی تھی کہ شادی کا وقت قریب ہے اور گھر میں ایک پیسہ نہیں ہے جس سے شادی کے انتظامات کر سکوں۔

انہوں نے کہا کہ ان سب وجوہات کے سبب ذہنی طور پر پریشان تھی تبھی محلے میں رہنے والا عبداللہ نام کا نوجوان گھر آیا اور پوچھا کہ کیا بات ہے۔

عبداللہ کے دیگر ساتھی عالمگیر حسین، علی شاہ، حبیب اور رحمان چند گھنٹوں کے بعد شادی کے اخراجات اٹھانے کی بات کہہ کر چلے گئے۔

عبداللہ کا کہنا ہے کہ ماشی ماں (خالہ) کو پریشان دکھا. ان سے بات کی تو پتہ چلا کہ شادی کے انتظامات نہیں ہو سکے .

انہوں نے کہا کہ میں میرے دوستوں سے جو ممکن ہو سکا وہ کیا اور لڑکی کی شادی ہو گئی عالمگیر کا کہنا ہے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش سے اتنا پڑا کام ہو جائے گا .

ریاست مغربی بنگال قومی یکجہتی کی عمدہ مثال ملتی ریتی ہے۔

بنگالی ہندوں اور بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کے درمیان گہرے رشتے ہوتے ہیں۔

دونوں مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے تمام معاملات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں تاکہ کسی کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو۔

کالیاچک کے دولت تلہ گرام میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب مسلم نوجوانوں نے ہندو بیوہ کی بیٹی کی شادی کے اخراجات کے ساتھ ساتھ تمام انتظامات کئے۔

مسلم نوجوانوں کے غیر معمولی تعاون کے سبب ہندو لڑکی کی شادی ممکن ہو سکی۔ نوجوانوں نے ووداعی کی رسم کو بھی ادا کیا۔

ووداعی کی رسم میں مسلم نوجوانوں نے ہر وہ رسومات ادا کیں جو ہندوؤں میں عام ہے۔ مقامی باشندے یہ سب دیکھ کر حیران رہ گئے۔

دلہن کی رخصتی کے بعد اس کی ماں نے بتایا کہ محلے کے نوجوانوں کی مدد سے میری بیٹی کی شادی ممکن ہو سکی۔

میں یہ سوچ رہی تھی کہ شادی کا وقت قریب ہے اور گھر میں ایک پیسہ نہیں ہے جس سے شادی کے انتظامات کر سکوں۔

انہوں نے کہا کہ ان سب وجوہات کے سبب ذہنی طور پر پریشان تھی تبھی محلے میں رہنے والا عبداللہ نام کا نوجوان گھر آیا اور پوچھا کہ کیا بات ہے۔

عبداللہ کے دیگر ساتھی عالمگیر حسین، علی شاہ، حبیب اور رحمان چند گھنٹوں کے بعد شادی کے اخراجات اٹھانے کی بات کہہ کر چلے گئے۔

عبداللہ کا کہنا ہے کہ ماشی ماں (خالہ) کو پریشان دکھا. ان سے بات کی تو پتہ چلا کہ شادی کے انتظامات نہیں ہو سکے .

انہوں نے کہا کہ میں میرے دوستوں سے جو ممکن ہو سکا وہ کیا اور لڑکی کی شادی ہو گئی عالمگیر کا کہنا ہے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ ہماری ایک چھوٹی سی کوشش سے اتنا پڑا کام ہو جائے گا .

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.