مہاراشٹر حکومت کی جانب سے دائر عرضی کے جواب میں مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں دائر حلف نامے میں واضح طور پر کہا ہے کہ انتظامی سطح پر ذات پر مبنی مردم شماری مشکل ہے۔
حکومت نے کہا ہے کہ سماجی و اقتصادی ذات پر مبنی مردم شماری 2011 میں بہت سی غلطیاں ہیں۔ مرکز کا کہنا ہے کہ پسماندہ طبقات کی ذات پر مبنی مردم شماری ایک انتظامی طور پر مشکل کام ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں مرکز اور دیگر متعلقہ حکام سے دیگر پسماندہ طبقات سے متعلق سماجی و اقتصادی ذات پر مبنی مردم شماری 2011 کے اعداد و شمار کو عام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ تمام درخواستوں کے بعد بھی یہ اعداد و شمار مہیا نہیں کیا جا رہا ہے۔
سکریٹری ، وزارت سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی جانب سے داخل حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ مرکز نے گذشتہ برس جنوری میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے مردم شماری 2021 کے لیے جمع کی جانے والی معلومات کی تفصیلات طے کیا تھا، جن میں ایس سی اور ایس ٹی سے متعلقہ اطلاعات سمیت کئی شعبوں کو شامل کیا گیا لیکن اس میں ذات کی کسی دیگر کٹیگری کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
مرکزی سرکار بہار میں ذاتی مردم شماری نہیں کرائے گی
غور طلب ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں ایک وفد نے ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبے کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی اور ایک میمورنڈم بھی دیا تھا۔
یو این آئی