ETV Bharat / bharat

Mob attacks mosque in Gurugram گروگرام کی مسجد میں نماز ادا کر رہے نمازیوں پر حملہ

دہلی سے متصل گروگرام میں ایک بار پھر نماز کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اب پٹودی کے بھوڑا کلاں علاقے میں کچھ شرارتی عناصر نے مسجد میں نماز ادا کرنے والے نمازیوں پر حملہ کر دیا۔ Mob attacks mosque in Gurugram

Mob attacks mosque in Gurugram
گروگرام کی مسجد میں نماز ادا کر رہے نمازیوں پر حملہ
author img

By

Published : Oct 13, 2022, 8:33 PM IST

Updated : Oct 13, 2022, 9:09 PM IST

گروگرام: دہلی سے متصل گروگرام میں ایک بار پھر نماز کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اب پٹودی کے بھوڑا کلاں علاقے میں کچھ شرارتی عناصر نے مسجد میں نماز ادا کرنے والے نمازیوں پر حملہ کر دیا۔ الزام ہے کہ ان شرارتی عناصر نے نماز ادا کرنے والے لوگوں کو مارا پیٹا اور باہر نکال دیا۔ اس کے بعد مسجد کو باہر سے بند کر دیا گیا، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کا طبی معائنہ کرایا۔

گروگرام کی مسجد میں نماز ادا کر رہے نمازیوں پر حملہ

گروگرام کا تنازعات سے گہرا تعلق ہے۔ تقریباً تین سال پہلے گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے کو لے کر تنازعہ شروع ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شیتلا کالونی میں ایک مکان میں غیر قانونی طور پر بنائی گئی مسجد کو لے کر تنازعہ گہرا ہو گیا تھا۔ حال ہی میں انتظامیہ کی مداخلت کے بعد معاملہ پرامن ہوا کہ اب بدھ کی دیر شام بھوڑا کلاں کی مسجد میں نماز ادا کرنے والے لوگوں پر شرارتی عناصر نے حملہ کر دیا۔ Attack on Namazis in Gurugram Masjid

بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ واردات کو انجام دینے سے پہلے بدھ کی صبح مسجد میں آئے تھے۔ انہوں نے شام تک مسجد کو تالے لگانے کی بات کی تھی۔ شام کے وقت جب نمازی یہاں عشاء کی نماز ادا کر رہے تھے تو یہ لوگ مسجد میں آئے اور انہوں نے لائٹس بند کر دیں اور نمازیوں کو مارنا شروع کر دیا اور بعد میں انہیں مسجد سے باہر نکال دیا۔ فی الحال، شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 147، 149، 295A، 323، 506 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

صوبے دار محمد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، بھوڑا کلاں گاؤں میں مسلم خاندانوں کے صرف چار گھر ہیں۔ ہنگامہ بدھ کی صبح شروع ہوا، جب مبینہ طور پر راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں پر مشتمل ایک ہجوم نے مسجد کو محاصرے میں لے لیا اور نماز گاہ میں گھس گئے، جہاں انہوں نے نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔

پولیس کے مطابق، صوبیدار نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ "رات کو ایک بار پھر، جب ہم مسجد کے ہال کے اندر نماز پڑھ رہے تھے، ہجوم نے آکر نمازیوں پر حملہ کیا اور نماز گاہ کو بھی تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ پولیس کے پہنچنے تک ملزمان فرار ہو چکے تھے۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے موقع سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے، جو حملہ آور ہجوم کے کسی شخص کا ہو سکتا ہے۔

محمد کی شکایت کے بعد، راجیش چوہان، انیل بھدوریا، سنجے ویاس اور کئی دیگر کے خلاف بلاسپور پولس اسٹیشن میں فسادات، مذہبی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اجتماع سے متعلق آئی پی سی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے پر گاؤں کے سرپنچ یجویندر شرما نے بتایا کہ معاملہ بدھ کی رات کا ہے۔ کچھ شرپسند عناصر نے ایسا ہنگامہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شرپسند عناصر نے بزرگوں کو دھکیل دیا ہے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی گاؤں کے لوگ جمع ہوگئے۔ اس کے بعد لوگوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ گاؤں کے شخص نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ سرپنچ یجویندر شرما نے بتایا کہ آج لوگوں نے پولیس سے اس کی شکایت کی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے جو بھی قصوروار ہے اسے گرفتار کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Gurugram Friday Prayer Controversy: گروگرام میں نماز کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھ گیا؟

وہیں اے سی پی کرائم پریت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات کچھ شرارتی عناصر ایک مخصوص برادری کی مسجد میں گئے اور لوگوں کی پٹائی کی۔ اس معاملے میں بلاس پور پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔ اے سی پی نے کہا کہ حملے کی کوئی وجہ واضح نہیں کی گئی ہے۔ حقائق کی جانچ پڑتال کی بنیاد پر ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ملزمان کون تھے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس علاقے میں چار خاندان ہیں جنہوں نے گھر میں نماز پڑھنے کے لیے مسجد بنائی ہے۔ اے سی پی نے کہا کہ ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

گروگرام: دہلی سے متصل گروگرام میں ایک بار پھر نماز کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اب پٹودی کے بھوڑا کلاں علاقے میں کچھ شرارتی عناصر نے مسجد میں نماز ادا کرنے والے نمازیوں پر حملہ کر دیا۔ الزام ہے کہ ان شرارتی عناصر نے نماز ادا کرنے والے لوگوں کو مارا پیٹا اور باہر نکال دیا۔ اس کے بعد مسجد کو باہر سے بند کر دیا گیا، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کا طبی معائنہ کرایا۔

گروگرام کی مسجد میں نماز ادا کر رہے نمازیوں پر حملہ

گروگرام کا تنازعات سے گہرا تعلق ہے۔ تقریباً تین سال پہلے گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے کو لے کر تنازعہ شروع ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شیتلا کالونی میں ایک مکان میں غیر قانونی طور پر بنائی گئی مسجد کو لے کر تنازعہ گہرا ہو گیا تھا۔ حال ہی میں انتظامیہ کی مداخلت کے بعد معاملہ پرامن ہوا کہ اب بدھ کی دیر شام بھوڑا کلاں کی مسجد میں نماز ادا کرنے والے لوگوں پر شرارتی عناصر نے حملہ کر دیا۔ Attack on Namazis in Gurugram Masjid

بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ واردات کو انجام دینے سے پہلے بدھ کی صبح مسجد میں آئے تھے۔ انہوں نے شام تک مسجد کو تالے لگانے کی بات کی تھی۔ شام کے وقت جب نمازی یہاں عشاء کی نماز ادا کر رہے تھے تو یہ لوگ مسجد میں آئے اور انہوں نے لائٹس بند کر دیں اور نمازیوں کو مارنا شروع کر دیا اور بعد میں انہیں مسجد سے باہر نکال دیا۔ فی الحال، شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 147، 149، 295A، 323، 506 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

صوبے دار محمد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، بھوڑا کلاں گاؤں میں مسلم خاندانوں کے صرف چار گھر ہیں۔ ہنگامہ بدھ کی صبح شروع ہوا، جب مبینہ طور پر راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں پر مشتمل ایک ہجوم نے مسجد کو محاصرے میں لے لیا اور نماز گاہ میں گھس گئے، جہاں انہوں نے نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔

پولیس کے مطابق، صوبیدار نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ "رات کو ایک بار پھر، جب ہم مسجد کے ہال کے اندر نماز پڑھ رہے تھے، ہجوم نے آکر نمازیوں پر حملہ کیا اور نماز گاہ کو بھی تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ پولیس کے پہنچنے تک ملزمان فرار ہو چکے تھے۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے موقع سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے، جو حملہ آور ہجوم کے کسی شخص کا ہو سکتا ہے۔

محمد کی شکایت کے بعد، راجیش چوہان، انیل بھدوریا، سنجے ویاس اور کئی دیگر کے خلاف بلاسپور پولس اسٹیشن میں فسادات، مذہبی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اجتماع سے متعلق آئی پی سی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے پر گاؤں کے سرپنچ یجویندر شرما نے بتایا کہ معاملہ بدھ کی رات کا ہے۔ کچھ شرپسند عناصر نے ایسا ہنگامہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شرپسند عناصر نے بزرگوں کو دھکیل دیا ہے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی گاؤں کے لوگ جمع ہوگئے۔ اس کے بعد لوگوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔ گاؤں کے شخص نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ سرپنچ یجویندر شرما نے بتایا کہ آج لوگوں نے پولیس سے اس کی شکایت کی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے جو بھی قصوروار ہے اسے گرفتار کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: Gurugram Friday Prayer Controversy: گروگرام میں نماز کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھ گیا؟

وہیں اے سی پی کرائم پریت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات کچھ شرارتی عناصر ایک مخصوص برادری کی مسجد میں گئے اور لوگوں کی پٹائی کی۔ اس معاملے میں بلاس پور پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔ اے سی پی نے کہا کہ حملے کی کوئی وجہ واضح نہیں کی گئی ہے۔ حقائق کی جانچ پڑتال کی بنیاد پر ہی مزید کارروائی کی جائے گی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ملزمان کون تھے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس علاقے میں چار خاندان ہیں جنہوں نے گھر میں نماز پڑھنے کے لیے مسجد بنائی ہے۔ اے سی پی نے کہا کہ ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

Last Updated : Oct 13, 2022, 9:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.