مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ کا آج بتاریخ 03 اپریل 2021 کو دوپہر کے وقت پٹنہ کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال ہوگیا۔
مولانا مرحوم کے انتقال پر جہاں ملک بھر کی اہم شخصیات ان کے کارناموں کو یاد کرکے ان کی رحلت کو قوم و ملت کے لیے بہت بڑے خسارے سے تعبیر کر رہی ہیں اور انہیں خراج عقیدت پیش کر رہی ہیں وہیں مولانا کے اہم پیغامات کو موجودہ دور میں سمجھنا اور ان پر عمل کرنا وقت کا اہم تقاضہ بتا رہی ہیں۔
گزشتہ برس ای ٹی وی بھارت نے مولانا ولی رحمانی سے رمضان، کورونا کی وبا اور ملک کی موجودہ صورت حال پر گفتگو کی تھی، جن میں انھوں نے رمضان المبارک کی فضیلت کے ساتھ ساتھ کورونا کے اس پرآشوب دور میں رمضان کیسے گزاریں اس پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔
مولانا نے کہا کہ رمضان المبارک میں ہم لوگ جائز اور حلال چیزوں کو اللہ کی رضا کی لیے چھوڑ دیتے ہیں لیکن غفلت کی وجہ سے ہم لگ ناجائز چیز کو نہیں چھوڑ پاتے ہیں، جس پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے لاؤڈ اسپیکر سے اعلانات کے متعلق کہا کہ رمضان المبارک کے ایام میں سحری کے وقت لاوڈ اسپیکر سے لوگوں کو بیدار کرنا موجودہ وقت میں صحیح نہیں ہے، اس لیے اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
مولانا نے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا زیادہ وقت استغفار کرنے کے ساتھ ساتھ صحیح کاموں میں صرف کرنا چاہیے۔
مفکر اسلام حضرت مولانا ولی رحمانیؒ نے کہا تھا کہ کورونا کے خاتمے کے لیے دعا کرنے کے ساتھ ساتھ سی اے اے کے خلاف مستقل طور پر جمہوری انداز میں احتجاج جاری رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کورونا عارضی مرض ہے جبکہ سی اے اے مستقل مصیبت ہے۔
مولانا نے مساجد، مکاتب اور مدارس کو اہم سرمایہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ادارے توجہ کے مرکز ہوتے ہیں، خصوصا کورونا کے دور میں مساجد اور مدارس کا خاص خیال رکھیں۔ اور مساجد کو ویران نہ ہونے دیں۔