ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں آٹھ برس کی عمر سے پانی کی جہاز سے لے کر کار کے ہارن کی مرمت کرنے والے قاسم بھائی ہارن والا کی دکان ممبئی کی سب سے قدیم دکانوں میں سے ایک ہے۔ قاسم بھائی نے ہارن بنانے کے اس ہنر کو ممبئی کے چور بازار میں سیکھا۔ اس ہنر سے وابستہ ہونے کے بعد ان کی عمر 74 برس ہو چکی ہے اور آج بھی چور بازار میں اگر ہارن کی آواز سنائی دیتی ہے تو یہ آواز قاسم بھائی کے ہی دکان سے آتی ہے۔
قاسم بھائی کہتے ہیں کہ دور طفل سے وہ ہارن بنانے کے اس کاریگری سے وابستہ ہیں، آج دکان میں کئی لوگ کام کرتے ہیں۔ قاسم بھائی کے دو بیٹے ہیں اور وہ بھی اسی دکان میں ہارن بنانے کا کام کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ معمولی بائیک سے لاکر پانی میں چلنے والے جہاز تک کے ہارن یہاں بنائے جاتے ہیں۔ پہلے جہاز کے ہارن کی مرمت کرنے کے لئے لوگ دور دراز سے اسی چور بازار میں ان کی دکان پر آتے تھے۔ اب جہاز کے ہارن نہیں آتے لیکن روز مرہ کی گاڑیوں، بائیک کے ہارن کے لئے لوگ ممبئی کے کونے کونے سے یہاں آتے ہیں۔ پرانے سے پرانے ہارن اگر آپ کو چاہئے تو اس کے لئے قاسم بھائی کی یہ واحد دکان ہے، جہاں آپ کو بآسانی مل سکتا ہے۔ قاسم بھائی ہارن والا کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ آئے، یہاں سے ہارن مرمت کا کام سیکھ کر ممبئی کی متعدد جگہوں پر اپنی دکان کھول کر روزی روٹی کما رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Wooden Furniture: بے جان لکڑی میں جان پھونکنے والی مالیگاؤں کی دکان "راحی ڈابی"
واضح رہے کہ چور بازار جنوبی ممبئی کے دو ٹانکی بھنڈی بازار علاقے سے متصل علاقہ ہے۔ یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ ممبئی کے اس چور بازار میں ہر طرح کا سامان سستے داموں پر مل جاتا ہے۔ جس کے سبب لوگ یہاں دور دراز سے آتے ہیں۔ وہیں کورونا بحران کی وجہ سے کئی دکانیں بند ہو گئی ہیں، کئی کاروبار بند ہو گئے لیکن گزشتہ 50 برسوں سے قاسم بھائی کی یہ دکان آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔