آپ نے اپنی محنت سے غریبی کی زندگی بسر کر رہے لوگوں کو مالامال ہوتے ہوئے دیکھا ہوگا، کچھ لوگ عروج پر پہنچ کر اپنے ماضی کو بھول جاتے ہیں۔ وہیں کچھ ایسے ہوتے ہیں، جو اپنی کامیابی کے بعد دوسروں کی زندگی سنوارنے میں لگ جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال سرینگر کی رہائشی مسرت فاروق kashmirs youngest education entrepreneur ہیں، جو غریب بچوں کا مستقبل سنوارنے میں لگی ہیں۔ دراصل سرینگر کے عید گاہ علاقے کی رہنے والی 29 سالہ مسرت فاروق گزشتہ تین برسوں سے وادی میں بچوں کو اپنے ادارے اور اپنی ٹیم کے ذریعے گھر پر ہی ٹیوشن دے رہی ہیں۔
مسرت نے اب ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے غریب و مفلس بچوں کے لیے ایک کوچنگ سینٹر کھولا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایاکہ 'یہ ادارہ بچوں کو آٹھویں جماعت سے بارہویں جماعت تک کوچنگ کرائے گا۔ اس وقت کوچنگ زیر تعمیر ہے اور جلد ہی غریب بچوں کی خدمات میں حاضر ہوگا۔ میں نے خود مشقت کی ہے، اس لیے مجھے اندازہ ہے کہ غریب بچوں کو کتنی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔Masrat Farooq Education Entrepreneur
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بچپن میں بہت غریبی دیکھی ہے۔ میرے والد کا قالین کا کاروبار ختم ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے ہماری مالی حالات خستہ ہو گئی تھی۔ ہم بچوں کو چاند کی روشنی یا ہمارے گھر میں داخل ہوتی سڑک پر لگی بجلی کی روشنی میں پڑھنا پڑتا تھا۔"
فی الحال مسرت کے ٹیوشن سینٹر میں تقریباً 300 طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے ٹیوشن سینٹر میں غریب بچوں کو مفت پڑھایا جاتا ہے اور ان کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کئے جاتے ہیں۔ مسرت کا کہنا ہے کہ "میں نے دن رات محنت کرکے گھر اور اپنے بہن بھائیوں کے تعلیمی اخراجات پورے کئے۔ اس کے علاوہ ہماری مدد ہمارے ماموں نے کی۔ علاقے میں چھوٹی ٹیوشن اور تھوڑی سی بچت کے ساتھ میں نے اگنو سے آرٹس میں بیچلر اور نفسیات میں پوسٹ گریجویشن مکمل کیا۔"Masrat Farooq Education Entrepreneur
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2019 اور عالمی وبا کورونا وائرس کے دور میں طلبا اور والدین کو درپیش مختلف مسائل کا احساس ہونے کے بعد میں نے خود کی تعلیم، بچوں کو دینے کا سوچا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگرچہ بیشتر طلباء آن لائن کلاسز میں توجہ نہیں دے پا رہے تھے اور ان میں سے ایک اچھی تعداد کے پاس اسمارٹ فونز بھی نہیں تھے۔ یہیں سے میں نے ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ Masrat Farooq Education Entrepreneur
مسرت نے مقامی لوگوں کے ذریعے اس بات کو پھیلایا اور کمیونٹی ہالوں میں طلباء کو پڑھایا۔ تاہم، جیسے جیسے مزید طلباء داخل ہوئے، انہوں نے تدریسی خدمات کو مزید پیشہ ورانہ طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اُن کا کہنا ہے کہ طلباء کو اپنے پاس لانے کے بجائے میں نے سوچا کہ کیوں نہ طلباء کے پاس جائیں۔ میں نے چند قابل نوجوانوں کو مقرر کیا اور انہیں پرائیویٹ ٹیوشنز کے لیے مختلف مقامات پر تعینات کیا۔ کچھ ہی عرصے میں بچوں کی کارکردگی میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی۔ بس پھر کیا تھا میرا مشن پورا ہوا۔"
یہ بھی پڑھیں: ملئے بانڈی پورہ کی خطاط فرح دیبہ سے
واضح رہے کہ مسرت کو اُن کے کام کے لیے انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اپنے ماہانہ پروگرام میں اُن کا ذکر بھی کیا تھا۔وہیں مسرت کی والدہ بھی اپنی بیٹی پر کافی فخر محسوس کرتی ہیں۔ Masrat Farooq Education Entrepreneur