دہلی کے بارڈر بشمول ہریانہ کی سرحد پر کسانوں کا احتجاج دن بدن بڑھ رہا ہے۔ ملک بھر سے کسان ہریانہ کی سرحد پر جمع ہوئے ہیں۔ اس دوران کسان آج دہلی کی جانب ٹریکٹر مارچ کر رہے ہیں۔ کسانوں کی تحریک کے شروعاتی دنوں سے ہی تحریک میں اہم کردار ادا کرنے والی سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت اڈانی امبانی کے ہاتھوں فروخت ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے کسان سڑک پر ہیں لیکن حکومت اڑی ہوئی ہے۔ آخر مرکزی حکومت کی کیا لاچاری ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہریانہ اور پنجاب میں بڑی بڑی کمپنیوں کے ویئر ہاؤس بننے لگے ہیں۔ حکومت کو منڈیوں پر توجہ دینی چاہئے تھی۔ منڈیوں کے لئے نئے قوانین بنانے چاہئے، منڈیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب نجی شعبے میں اتنا بپسہ خرچ ہو سکتا ہے تو حکومت خود کے نظام کو مضبوط کرنے کے لئے پیسے خرچ کیوں نہیں کرتی ہے۔
میدھا پاٹکر نے کہا کہ انتخابات سے قبل سرمایہ کاروں سے وعدے کئے جاتے ہیں اور انتخابات کے بعد ان وعدوں پر عمل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 11704 امبانی کے ریٹیل اسٹور ہیں اور ان کے لئے گودام تیار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 700 شہروں میں ان کے جو اسٹور ہیں وہ زراعت پر مبنی 5 روپئے کا مکا 80 روپئے میں فروخت کرتے ہیں۔ ہر جگہ انہوں نے اپنا نظام مضبوط کر لیا ہے۔ مکیش امبانی کی ایک دن کی آمدنی 1000 کروڑ سے زائد ہے۔ ایسے میں صاف ہے کہ یہ حکومت پوری طرح دباؤ میں کام کر رہی ہے۔ اس لئے دباؤ حکومت کی مجبوری ہو گئی ہے کہ وہ قانون واپس نہیں لے پا رہی ہے۔