ETV Bharat / bharat

مئو سے مختار انصاری نہیں راج بھر ہوں گے بی ایس پی امیدوار

author img

By

Published : Sep 10, 2021, 1:56 PM IST

مختار انصاری نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی ایس پی سے کیا۔ 1996 میں وہ ہاتھی پر سوار ہو کر پہلی بار اسمبلی پہنچے۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد مایاوتی نے انہیں باہر کا راستہ دکھایا۔ اس کے بعد انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر 2002 اور 2007 کے انتخابات جیتے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے انہوں نے دوبارہ ہاتھی کی سواری کی۔ اس الیکشن میں بی ایس پی نے انہیں وارانسی سیٹ سے بی جے پی رہنما ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کے خلاف میدان میں اتارا تھا۔ مختار کو اس لوک سبھا الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ دنوں بعد دوبارہ وہ بی ایس پی سے باہر کر دئے گئے۔

MAYAWATI PARTY BSP
MAYAWATI PARTY BSP

بی ایس پی کے ایم ایل اے مختار انصاری کی مشکلات میں مزید اضافہ جاری ہے، اب مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی نے مختار انصاری کے بجائے مئو سیٹ سے بھیم راج بھر کو اسمبلی انتخابات میں میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی ایس پی صدر مایاوتی نے کہا کہ "آئندہ یوپی اسمبلی کے عام انتخابات میں بی ایس پی کی کوشش ہوگی کہ پارٹی سے کوئی باہوبلی اور مافیا وغیرہ کو مقابلے میں نہ اتارا جائے۔ اس کے پیش نظر ہی اعظم گڑھ منڈل کی مئو سیٹ سے اب مختار انصاری کا نہیں بلکہ یو پی کے بی ایس پی ریاستی صدر بھیم راج بھر کے نام کو فائنل کیا گیا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ "عوام کے معیار اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوششوں کے نتیجے میں کیے گئے اس فیصلے کے تحت پارٹی انچارجوں سے اپیل ہے کہ وہ پارٹی امیدواروں کا انتخاب کرتے وقت خاص خیال رکھیں۔ تاکہ حکومت بننے پر ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔''

اس کے ساتھ ہی انتخابات سے قبل مختار انصاری کو بی ایس پی سے باہر کا راستہ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔ مایاوتی کی پارٹی نے مختار انصاری کو بی ایس پی سے نکالنے کی حکمت عملی اس لئے بنائی ہے تاکہ یوگی حکومت کے ذریعے ان دنوں کو نشانہ بناکر کئے جا رہے آپریشن کا نقصان بی ایس کو نہ اٹھانا پڑ جائے۔ ساتھ ہی انتخابات کے دوران بی جے پی مایاوتی کی پارٹی پر جرام پیشہ افراد کے تحفظ کا الزام بھی لگا سکتی ہے۔

مختار انصاری نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی ایس پی سے کیا۔

ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مختار انصاری کو بی ایس پی سے باہر کا راستہ دکھایا جا رہا ہو۔ مختار نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی ایس پی سے کیا۔ 1996 میں وہ ہاتھی پر سوار ہو کر پہلی بار اسمبلی پہنچے۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد مایاوتی نے انہیں باہر کا راستہ دکھایا۔ اس کے بعد انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر 2002 اور 2007 کے انتخابات جیتے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے انہوں نے دوبارہ ہاتھی کی سواری کی۔ اس الیکشن میں بی ایس پی نے انہیں وارانسی سیٹ سے بی جے پی رہنما ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کے خلاف میدان میں اتارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اتر پردیش اسمبلی کی ویب سائٹ ہیک

مختار کو اس لوک سبھا الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ دنوں بعد دوبارہ وہ بی ایس پی سے باہر کر دئے گئے۔ سال 2012 میں انصاری برادران نے اپنی الگ پارٹی، قومی ایکتا دل بنائی۔ 2012 میں مختار انصاری اسی پارٹی کے سہارے مسلسل چوتھی بار ایم ایل بنے۔ سال 2017 میں مختار نے اپنی پارٹی کو بی ایس پی میں ضم کر دیا اور پانچویں بار ایم ایل اے کا الیکشن لڑا۔ ہاتھی کی مدد سے وہ مسلسل پانچواں الیکشن اور جیل میں رہتے ہوئے تیسرا انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

بی ایس پی کے ایم ایل اے مختار انصاری کی مشکلات میں مزید اضافہ جاری ہے، اب مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی نے مختار انصاری کے بجائے مئو سیٹ سے بھیم راج بھر کو اسمبلی انتخابات میں میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی ایس پی صدر مایاوتی نے کہا کہ "آئندہ یوپی اسمبلی کے عام انتخابات میں بی ایس پی کی کوشش ہوگی کہ پارٹی سے کوئی باہوبلی اور مافیا وغیرہ کو مقابلے میں نہ اتارا جائے۔ اس کے پیش نظر ہی اعظم گڑھ منڈل کی مئو سیٹ سے اب مختار انصاری کا نہیں بلکہ یو پی کے بی ایس پی ریاستی صدر بھیم راج بھر کے نام کو فائنل کیا گیا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ "عوام کے معیار اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوششوں کے نتیجے میں کیے گئے اس فیصلے کے تحت پارٹی انچارجوں سے اپیل ہے کہ وہ پارٹی امیدواروں کا انتخاب کرتے وقت خاص خیال رکھیں۔ تاکہ حکومت بننے پر ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔''

اس کے ساتھ ہی انتخابات سے قبل مختار انصاری کو بی ایس پی سے باہر کا راستہ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔ مایاوتی کی پارٹی نے مختار انصاری کو بی ایس پی سے نکالنے کی حکمت عملی اس لئے بنائی ہے تاکہ یوگی حکومت کے ذریعے ان دنوں کو نشانہ بناکر کئے جا رہے آپریشن کا نقصان بی ایس کو نہ اٹھانا پڑ جائے۔ ساتھ ہی انتخابات کے دوران بی جے پی مایاوتی کی پارٹی پر جرام پیشہ افراد کے تحفظ کا الزام بھی لگا سکتی ہے۔

مختار انصاری نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی ایس پی سے کیا۔

ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مختار انصاری کو بی ایس پی سے باہر کا راستہ دکھایا جا رہا ہو۔ مختار نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بی ایس پی سے کیا۔ 1996 میں وہ ہاتھی پر سوار ہو کر پہلی بار اسمبلی پہنچے۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد مایاوتی نے انہیں باہر کا راستہ دکھایا۔ اس کے بعد انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر 2002 اور 2007 کے انتخابات جیتے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے انہوں نے دوبارہ ہاتھی کی سواری کی۔ اس الیکشن میں بی ایس پی نے انہیں وارانسی سیٹ سے بی جے پی رہنما ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کے خلاف میدان میں اتارا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اتر پردیش اسمبلی کی ویب سائٹ ہیک

مختار کو اس لوک سبھا الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ دنوں بعد دوبارہ وہ بی ایس پی سے باہر کر دئے گئے۔ سال 2012 میں انصاری برادران نے اپنی الگ پارٹی، قومی ایکتا دل بنائی۔ 2012 میں مختار انصاری اسی پارٹی کے سہارے مسلسل چوتھی بار ایم ایل بنے۔ سال 2017 میں مختار نے اپنی پارٹی کو بی ایس پی میں ضم کر دیا اور پانچویں بار ایم ایل اے کا الیکشن لڑا۔ ہاتھی کی مدد سے وہ مسلسل پانچواں الیکشن اور جیل میں رہتے ہوئے تیسرا انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.