کانگریس پارٹی کے حمایتی اور اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا نے آر ایس ایس اور بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک حجاب معاملہ کو طول دینے اور اسکو متنازع بنانے میں آر ایس ایس اور بی جے پی کا ہاتھ ہے کیونکہ ابھی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں اور اترپردیش کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں ان کو اپنی شکست واضح طور پر نظر آ رہی ہے، جس کے سبب وہ اس طرح کا ماحول بنا رہے ہیں۔ Maulana Tauqeer Raza on Karnataka Hijab Row
انہوں نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ مسکان کا واقعہ جنگل راج جیسا تھا، جس میں پچاس ساٹھ کتے ایک شیرنی کے پیچھے لگ گئے اور اس کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان نوجوانوں کا استعمال کر کے کچھ سیاسی پارٹیاں فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ سیاسی پارٹیاں ان نوجوانوں کو نوکریاں نہیں دے سکتی لیکن اس طرح کے نعرے دے سکتی ہیں، اس سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے اور ان بچوں کا مستقبل بھی سیاہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہہ پردہ حیا کی علامت ہو، بے شرمی اور بے حیائی سے بچاتا ہے، ہندو سماج میں بھی پردہ کی اہمیت ہے۔ راجستھان کی خواتین ہمیشہ گھنوگھٹ میں ہی رہتی ہیں، پھر ان کے گھنوگھٹ پر اعتراض کیوں نہیں ہوتا؟
مزید پڑھیں:۔ Girl Raised Allah o Akbar Slogan: میں اپنے مذہب کی پیروی کروں گی، وہ اپنے مذہب کی پیروی کریں، مسکان
انہوں نے کہا کہ کیا ہم بھارت میں مغرب اور انگریزوں کی تہذیب کو پھیلانا چاہتے ہیں؟ مولانا توقیر رضا نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو گوڈسے بنانا چاہتے ہیں یا گاندھی؟ انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ ہمارے بچے کیا پہنیں۔
انہوں نے کہا کہ حجاب حیا کی علامت ہے۔ لڑکیاں جب حجاب پہن کر گھر سے نکلتی ہیں تو ان کا پورا چہرہ پوشیدہ ہوتا ہے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ وہ ان تمام تنازعات میں نہ پڑیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہم جنس پرستی بھارتی تہذیب حصہ ہے؟ ہم مغربی تہذیب کو فروغ دے رہے ہیں۔ ہمیں جنس پرستوں کی ثقافت کو اپنانے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حجاب پہن کر آنے والی لڑکی کے ساتھ ماب لنچنگ ہوسکتی تھی، وہ اس کو ہلاک کر سکتے تھے۔ وہ لوگ کالج میں بھگوا لہرا کر غنڈہ گردی کر رہے تھے۔