الہٰ آباد ہائی کورٹ نے گائے کو قومی جانور قرار دینے کی تجویز دی ہے۔ عدالت کی تجویز کے بعد ایک بار پھر ملک میں گائے کے بارے میں بحث کا موضوع گرم ہوگیا ہے۔
ساتھ ہی دارالعلوم فرنگی محل کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے الہٰ آباد ہائی کورٹ کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے اور ہندو بھائیوں کے عقیدے کا خیال رکھتے ہوئے گائے کے تحفظ کے لیے قانون بنانا چاہیے۔
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے ویدک، پورانیک، ثقافتی اہمیت اور سماجی افادیت کے پیش نظر گائے کو قومی جانور قرار دینے کی تجویز مرکزی حکومت کو دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ بھارت میں گائے کو ماتا مانتے ہیں۔ یہ ہندوؤں کے عقیدے کا معاملہ ہے۔ عقیدے پر چوٹ کرنے سے ملک کمزور ہوتا ہے۔ ہائی کورٹ نے تجویز دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ زبان کے ذائقے کے لیے جان چھیننے کا حق نہیں ہے۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے مولانا سفیان نظامی نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں کہ گائے کے تحفظ کے لیے مرکزی سطح پر قانون بنایا جانا چاہیے۔ جس کی وجہ سے گائے کی حفاظت ہوسکے گی اور گائے کی عزت بھی ہوگی۔
مزید پڑھیں:ہائی کورٹ نے یوپی حکومت سے مدرسوں کے فنڈ کے بارے میں جانکاری مانگی
مولانا نے کہا کہ الہٰ آباد ہائی کورٹ نے جو تبصرہ کیا ہے وہ بالکل جائز ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مرکزی حکومت کو بھی اس پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہمارے کروڑوں ہندو بھائیوں کے عقیدے کا احترام کیا جائے اور گائے کی حفاظت بھی ہوسکے۔