جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اترپردیش کے کاس گنج میں پولس کے زیر حراست 22 سالہ نوجوان الطاف کی موت پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کی اعلی سطح کی انکوائری کرائی جائے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے نیز نوجوان کے اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپے بطور معاوضہ دیا جائے۔
محمود مدنی نے اترپردیش میں پولس انکاؤنٹر اور سلسلہ وار حراستی اموات کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک اعلی سطح کی کمیٹی سے انکوائری کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی شناخت ہمیشہ سے انسانی حقوق کی حفاظت جیسے اعلی اقدار سے رہی ہے۔ اگر کوئی حکومت اسے قائم رکھنے میں ناکام ہے تو اس سے بڑی ناکامی کچھ اور نہیں ہوسکتی۔ کاس گنج میں جو کچھ بھی ہوا اور اسے جس طرح چھپانے کی کوشش کی گئی ہے وہ خود اپنے آپ میں شرمناک ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Altaf's Death Case: ایم آئی ایم نے پولیس تحویل میں الطاف کی موت کو قتل قرار دیا
مولانا نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند متوفی کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کو انصاف دلانے کے لیے اپنا وکیل کھڑا کرے گی۔
واضح رہے کہ آج جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں تنظیم کے ایک وفد نے کاس گنج کا دورہ کیا اور ڈی ایم ہرشتا ماتھور اور ایس پی بوترے روہن پرمود سے ملاقات کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی جمعیت کے وفد نے گھر جاکر والد چاند میاں اور دیگر اہل خانہ سے بھی ملاقات کی، ان کو تعزیت پیش کی اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر والد چاند میاں نے جمعیۃ علماء ہند سے استدعا کی کہ جمعیۃ اس مقدمہ کو لڑے جس کے بعد جمعیۃ نے مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا۔