ETV Bharat / bharat

بابری مسجد کے بعد دوبارہ مسجد مندر کا مسئلہ اٹھانا افسوسناک - گیان واپی مسجد پرمولانا خالد رشید فرنگی کا ردعمل

مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی نے بابری مسجد کے بعد گیان واپی مسجد کے مسئلے کو اٹھانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991‘ پہلے سے موجود ہے جس کو تمام لوگوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔

maulana khalid rashid farangi
مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی
author img

By

Published : Apr 9, 2021, 6:51 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع ورانسی میں مغل دور کی تعمیر شدہ گیان واپی مسجد ہے اور مسجد سے متصل مندر بھی ہے، جہاں ہندو مسلم ایک ساتھ اپنے مذہب کے اعتبار سے عبادت کرتے ہیں۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد دوبارہ مسجد مندر کا مسئلہ اٹھانا افسوس ناک ہے، کیونکہ اس سے سماج و ملک کا ماحول خراب ہوگا۔

مولانا خالد رشید نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہیں کے رہیں گے۔ اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں۔

مولانا خالد رشید نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد اب اس طرح کے مسئلے کو اٹھانا مناسب نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس معاملے پر یو پی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا تھا کہ مساجد کے اے ایس آئی کے ذریعہ سروے کیے جانے کے عمل کو روکنا ہوگا۔ ہم اس حکم کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع ورانسی میں مغل دور کی تعمیر شدہ گیان واپی مسجد ہے اور مسجد سے متصل مندر بھی ہے، جہاں ہندو مسلم ایک ساتھ اپنے مذہب کے اعتبار سے عبادت کرتے ہیں۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد دوبارہ مسجد مندر کا مسئلہ اٹھانا افسوس ناک ہے، کیونکہ اس سے سماج و ملک کا ماحول خراب ہوگا۔

مولانا خالد رشید نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ کا فیصلہ ’پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991‘ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہیں کے رہیں گے۔ اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کاروائی نہیں کی جائے گی تو پھر اس کے بعد بھی یہ لوگ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیوں نہیں مانتے ہیں۔

مولانا خالد رشید نے کہا کہ بابری مسجد فیصلے کے بعد اب اس طرح کے مسئلے کو اٹھانا مناسب نہیں ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس معاملے پر یو پی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا تھا کہ مساجد کے اے ایس آئی کے ذریعہ سروے کیے جانے کے عمل کو روکنا ہوگا۔ ہم اس حکم کے خلاف فوری طور پر ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.