مولانا کلب صادق طویل عرصے سے علیل تھے۔
مولانا کلب صادق ملک کے پہلے ایسے شعیہ رہنما اور عالم دین تھے جنہوں نے بیرون ملک مجالس اور عزا داری کی تعلیم دی تھی۔
دنیا کے مختلف ممالک سے ان کے چاہنے والے اور عقیدت رکھنے والے تھے۔
ہندو مسلم اتحاد اور شیعہ سنی اتحاد اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر کی بات کرنے والے سینئر مسلم عالم ، مولانا کلب صادق اب اِس دنیا میں نہیں رہے۔
فروغ دین کے ساتھ ساتھ مولانا مختلف علوم و فنون کو فروغ دینے میں بھی ہمشیہ پیش پیش رہے۔
مولانا کلب صادق نے چیریٹیبل ٹرسٹ قائم کیا اور یونٹی اسکول ، کالج اور ایرا یونیورسٹی کے توسط سے ہمیشہ طلبا کو تعلیم کے شعبے میں آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہے۔
مولانا کلب صادق کی پیدائش 22 جون 1939 کو پیدا ہوئے تھے۔
وہ اگرچہ شیعہ عالم دین تھے تاہم سبھی مذاہب کی عزت کرتے تھے۔یہی سبب ہے کہ تمام مذاہب کا احترام کرتے ہوئے اور ان کے پروگراموں میں شریک ہوکر اتحاد کی آواز ہمیشہ بلند کرتے رہے۔
مزید پڑھیں:سی پی آئی ایم کے رہنما نے بی جے پی کی شدید نکتہ چینی کی
مولانا کلب صادق سنہ 1969 میں محرم الحرام کے موقع پر مجالس اور عزاداری کرنے بیرون ممالک تشریف لے گئے۔
اس کے بعد بیرون ممالک میں جاکر مختلف کانفرنسوں اور پروگراموں میں شرکت کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
مولانا کلب صادق نے لندن ، کینیڈا ، متحدہ عرب امارات ، آسٹریلیا ، امریکہ ، جرمنی اور ایران جیسے متعدد ممالک کا سفرکرکے عزاداری کا پروگرام منعقد کیا۔
ہندو مسلم اتحاد کے لیے بھی مولانا کلب صادق کا نام ہمیشہ یاد کیا جائے گا، وہ ہمیشہ بین مذاہب کانفرنس میں شرکت رہے اور بھارت کی ترقی کی نہ صرف باتیں کرتے رہے بلکہ اس کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہے۔
ان وفات پر امیر مینائی کا شعر یاد آ رہا ہے:
- ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
- زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے