ETV Bharat / bharat

Marriage Bill Sent To Standing Committee: لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر بل 2021 مجلس قائمہ کو بھیجا گیا

author img

By

Published : Dec 21, 2021, 10:57 PM IST

اسمرتی ایرانی Smriti Irani نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر بل 2021 مجلس قائمہ کو بھیجا گیا

اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان انسداد شادی اطفال (ترمیمی) Prohibition Of Child Marriage بل 2021 لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد غور وخوض اور سفارشات کے لیے حکومت نے اسے مجلس قائمہ یعنی اسٹینڈنگ کمیٹی Marriage Bill Sent To Standing Committee کے پاس بھیج دیا گیا۔

منگل کے روز مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال اسمرتی ایرانی نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ یہ بل انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی شادی وطلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955 اور فارن میرج ایکٹ 1969میں شادی کے فریقین کی عمر کے حوالے سے کیے گئے نظم میں ترمیم کرے گا۔ اس میں خواتین کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کو شادی کی عمر کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ آزادی کے اتنے برسوں کے بعد مرد اور عورت کو شادی میں مساوی حقوق کی ضرورت ہے۔ یہ ترمیم مرد اور عورت دونوں کو 21 برس کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ' سنہ 2015 سے 2020 تک، ہم نے 20 لاکھ بچوں کی شادیوں کو روکا۔ 18 برس سے کم عمر کی 23 فیصد لڑکیوں کی شادی قبل از وقت ہو جاتی ہے۔ 15 سے 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد حاملہ پائی گئی۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں ملک کے مذہبی، سماجی اور معاشی مسائل کو سمجھتی ہوں۔ یہ بل سپریم کورٹ کی نظر میں غیر جانبدارہے۔ تمام مذاہب کی خواتین کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔

ایرانی نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کو ان کے مساوی حقوق سے روک رہے ہیں۔ جو ارکان ایوان میں اتنا اہم بل پیش کرتے وقت ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں وہ خواتین کی توہین کر رہے ہیں۔

کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے اس بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کیے بغیر یہ بل جلد بازی میں لائی ہے۔ جلد بازی میں بڑی خرابی ہوتی ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے کسی متعلقہ فرد سے بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ حکومت اچانک بل کیوں لاتی ہے۔ اس سے حکومت کے مذموم عزائم واضح ہو جاتے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے کہا کہ اس بل پر جامع بحث ہونی چاہیے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل خواتین کی خواہشات کے خلاف ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، دراوڑ منیتر کزگم کی کنیموزی اور بیجو جنتا دل کے انوبھو موہنتی نے بھی حکومت کی طرف سے لائے گئے بل کو بغیر بحث کے قائمہ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

اس کے بعدمحترمہ ایرانی نے ایوان میں حکومت کی جانب سے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

اپوزیشن کی مخالفت کے درمیان انسداد شادی اطفال (ترمیمی) Prohibition Of Child Marriage بل 2021 لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد غور وخوض اور سفارشات کے لیے حکومت نے اسے مجلس قائمہ یعنی اسٹینڈنگ کمیٹی Marriage Bill Sent To Standing Committee کے پاس بھیج دیا گیا۔

منگل کے روز مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال اسمرتی ایرانی نے ایوان میں اس بل کو پیش کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ یہ بل انڈین کرسچن میرج ایکٹ 1872، پارسی شادی وطلاق ایکٹ 1936، مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937، اسپیشل میرج ایکٹ 1954، ہندو میرج ایکٹ 1955 اور فارن میرج ایکٹ 1969میں شادی کے فریقین کی عمر کے حوالے سے کیے گئے نظم میں ترمیم کرے گا۔ اس میں خواتین کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کو شادی کی عمر کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ آزادی کے اتنے برسوں کے بعد مرد اور عورت کو شادی میں مساوی حقوق کی ضرورت ہے۔ یہ ترمیم مرد اور عورت دونوں کو 21 برس کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ' سنہ 2015 سے 2020 تک، ہم نے 20 لاکھ بچوں کی شادیوں کو روکا۔ 18 برس سے کم عمر کی 23 فیصد لڑکیوں کی شادی قبل از وقت ہو جاتی ہے۔ 15 سے 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد حاملہ پائی گئی۔

اسمرتی ایرانی نے کہا کہ یہ بل ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ بیٹیوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں ملک کے مذہبی، سماجی اور معاشی مسائل کو سمجھتی ہوں۔ یہ بل سپریم کورٹ کی نظر میں غیر جانبدارہے۔ تمام مذاہب کی خواتین کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔

ایرانی نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین کو ان کے مساوی حقوق سے روک رہے ہیں۔ جو ارکان ایوان میں اتنا اہم بل پیش کرتے وقت ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں وہ خواتین کی توہین کر رہے ہیں۔

کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے اس بل کو قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کیے بغیر یہ بل جلد بازی میں لائی ہے۔ جلد بازی میں بڑی خرابی ہوتی ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے کسی متعلقہ فرد سے بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ حیرت ہوتی ہے کہ حکومت اچانک بل کیوں لاتی ہے۔ اس سے حکومت کے مذموم عزائم واضح ہو جاتے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے سوگتا رائے نے کہا کہ اس بل پر جامع بحث ہونی چاہیے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل خواتین کی خواہشات کے خلاف ہے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، دراوڑ منیتر کزگم کی کنیموزی اور بیجو جنتا دل کے انوبھو موہنتی نے بھی حکومت کی طرف سے لائے گئے بل کو بغیر بحث کے قائمہ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

اس کے بعدمحترمہ ایرانی نے ایوان میں حکومت کی جانب سے بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں:

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.